ترجمہ و تفسیر کیلانی — سورۃ هود (11) — آیت 5
اَلَاۤ اِنَّہُمۡ یَثۡنُوۡنَ صُدُوۡرَہُمۡ لِیَسۡتَخۡفُوۡا مِنۡہُ ؕ اَلَا حِیۡنَ یَسۡتَغۡشُوۡنَ ثِیَابَہُمۡ ۙ یَعۡلَمُ مَا یُسِرُّوۡنَ وَ مَا یُعۡلِنُوۡنَ ۚ اِنَّہٗ عَلِیۡمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوۡرِ ﴿۵﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
سن لو! بلاشبہ وہ اپنے سینوں کو موڑتے ہیں، تاکہ اس سے اچھی طرح چھپے رہیں، سن لو! جب وہ اپنے کپڑے اچھی طرح لپیٹ لیتے ہیں وہ جانتا ہے جو کچھ وہ چھپاتے ہیں اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں۔ بے شک وہ سینوں والی بات کو خوب جاننے والا ہے۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
دیکھو یہ اپنے سینوں کو دوھرا کرتے ہیں تاکہ خدا سے پردہ کریں۔ سن رکھو جس وقت یہ کپڑوں میں لپٹ کر پڑتے ہیں (تب بھی) وہ ان کی چھپی اور کھلی باتوں کو جانتا ہے۔ وہ تو دلوں تک کی باتوں سے آگاہ ہے
ترجمہ محمد جوناگڑھی
یاد رکھو وه لوگ اپنے سینوں کو دہرا کیے دیتے ہیں تاکہ اپنی باتیں (اللہ) سے چھپا سکیں۔ یاد رکھو کہ وه لوگ جس وقت اپنے کپڑے لپیٹتے ہیں وه اس وقت بھی سب جانتا ہے جو کچھ چھپاتے ہیں اور جو کچھ وه ﻇاہر کرتے ہیں۔ بالیقین وه دلوں کے اندر کی باتیں جانتا ہے

تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی

5۔ دیکھو! جب یہ لوگ اپنے سینوں کو موڑتے ہیں تاکہ اللہ سے چھپے رہیں اور جب یہ اپنے آپ کو کپڑوں سے ڈھانپتے ہیں (اس وقت اللہ) وہ سب کچھ جانتا ہے جو وہ چھپاتے ہیں اور جو ظاہر کرتے ہیں۔ کیونکہ وہ سینوں کے راز [7] تک جاننے والا ہے [7] اس آیت کا مقصد تو اللہ تعالیٰ کے علم محیط کی وسعت کو بیان کرنا ہے کہ کھلی اور چھپی چیزیں تو کجا وہ تو دلوں کے ارادوں تک سے واقف ہے مگر اس آیت کے ابتدائی جملہ کی تفسیر میں مفسرین نے بہت اختلاف کیا ہے ان میں سے ہم صرف سیدنا ابن عباسؓ کی بخاری میں مذکور روایت پر اعتماد کرتے ہیں جو درج ذیل ہے: محمد بن عبید بن جعفر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباسؓ سے پوچھا کہ یہ آیت کس باب میں اتری ہے تو انہوں نے کہا: کچھ لوگ رفع حاجت کے وقت یا اپنی بیویوں سے صحبت کرتے وقت آسمان کی طرف ستر کھولنے سے (پروردگار سے) شرماتے اور شرم کے مارے جھکے جاتے تھے اس وقت یہ آیت نازل ہوئی۔ [بخاري، كتاب التفسير]
یعنی اگر تمہیں بوقت ضرورت بدن کھولنے میں اللہ سے حیا آتی ہے اور اس طرح جھکے جاتے ہو تو کیا جس وقت کپڑے اتارتے اور پہنتے ہو اس وقت تمہارا ظاہر و باطن اللہ کے سامنے نہیں ہوتا؟ اور جب انسان اللہ سے کسی وقت بھی چھپ نہیں سکتا تو پھر ضرورت بشریہ سے متعلق اس قدر غلو سے کام لینا درست نہیں۔

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل