عٰلِمُ الۡغَیۡبِ فَلَا یُظۡہِرُ عَلٰی غَیۡبِہٖۤ اَحَدًا ﴿ۙ۲۶﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
(وہ) غیب کو جاننے والا ہے، پس اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
غیب (کی بات) جاننے والا ہے اور کسی پر اپنے غیب کو ظاہر نہیں کرتا
ترجمہ محمد جوناگڑھی
وه غیب کا جاننے واﻻ ہے اور اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا

تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد

(آیت 26) {عٰلِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ …:} یعنی یہ جاننا کہ کل کیا ہوگا اور قیامت کب آئے گی غیب میں شامل ہے اور غیب جاننے والا صرف اور صرف میرا رب ہے، چنانچہ دوسری جگہ فرمایا: «‏‏‏‏اِنَّ اللّٰهَ عِنْدَهٗ عِلْمُ السَّاعَةِ وَ يُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَ يَعْلَمُ مَا فِي الْاَرْحَامِ وَ مَا تَدْرِيْ نَفْسٌ مَّا ذَا تَكْسِبُ غَدًا وَ مَا تَدْرِيْ نَفْسٌۢ بِاَيِّ اَرْضٍ تَمُوْتُ اِنَّ اللّٰهَ عَلِيْمٌ خَبِيْرٌ» ‏‏‏‏ [لقمان: ۳۴] بے شک اللہ ہی ہے جس کے پاس قیامت کا علم ہے اور وہی بارش برساتا ہے اور وہی جانتا ہے جو کچھ ماؤں کے پیٹوں میں ہے اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائی کرے گا اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ کس زمین میں مرے گا، بے شک اللہ سب کچھ جاننے والا، پوری خبر رکھنے والا ہے۔