فَذَرۡنِیۡ وَ مَنۡ یُّکَذِّبُ بِہٰذَا الۡحَدِیۡثِ ؕ سَنَسۡتَدۡرِجُہُمۡ مِّنۡ حَیۡثُ لَا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿ۙ۴۴﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
پس چھوڑ مجھے اور اس کو جو اس بات کو جھٹلاتا ہے، ہم ضرور انھیں آہستہ آہستہ (ہلاکت کی طرف) اس طرح سے لے جائیں گے کہ وہ نہیں جانیں گے۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
تو مجھ کو اس کلام کے جھٹلانے والوں سے سمجھ لینے دو۔ ہم ان کو آہستہ آہستہ ایسے طریق سے پکڑیں گے کہ ان کو خبر بھی نہ ہوگی
ترجمہ محمد جوناگڑھی
پس مجھے اور اس کلام کو جھٹلانے والے کو چھوڑ دے ہم انہیں اس طرح آہستہ آہستہ کھینچیں گے کہ انہیں معلوم بھی نہ ہوگا

تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد

(آیت 45،44) {فَذَرْنِيْ وَ مَنْ يُّكَذِّبُ بِهٰذَا الْحَدِيْثِ …:} یعنی جھٹلانے والوں کو سزا دینے میں اگر تاخیر ہو رہی ہے تو آپ فکر مت کریں، انھیں ہمارے سپرد کر دیں، پھر ہم جانیں اور وہ۔ { سَنَسْتَدْرِجُهُمْ } ہم انھیں درجہ بدرجہ ہلاکت کی طرف لے جائیں گے، یعنی ہم انھیں عمر، صحت اور دوسری نعمتیں مسلسل دیتے جائیں گے، وہ شکر کے بجائے کفر میں بڑھتے جائیں گے اور انجام کار جہنم میں پہنچ جائیں گے۔ کفر و فسق کے باوجود نعمتیں بڑھتی جائیں تو یہ اللہ کی طرف سے استدراج اور اس کی خفیہ تدبیر ہے۔ دیکھیے سورۂ مومنون (۵۶)، انعام (۴۴) اور اعراف (۱۸۳)۔