فَاِنۡ اَعۡرَضُوۡا فَقُلۡ اَنۡذَرۡتُکُمۡ صٰعِقَۃً مِّثۡلَ صٰعِقَۃِ عَادٍ وَّ ثَمُوۡدَ ﴿ؕ۱۳﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
پھر اگر وہ منہ موڑ لیں تو کہہ دے میں نے تمھیں ایک ایسی کڑک سے خبردار کر دیا جو عاد اور ثمود کی کڑک جیسی ہو گی۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
پھر اگر یہ منہ پھیر لیں تو کہہ دو کہ میں تم کو ایسے چنگھاڑ (کے عذاب) سے آگاہ کرتا ہوں جیسے عاد اور ثمود پر چنگھاڑ (کا عذاب آیا تھا)
ترجمہ محمد جوناگڑھی
اب بھی یہ روگرداں ہوں تو کہہ دیجئے! کہ میں تمہیں اس کڑک (عذاب آسمانی) سے ڈراتا ہوں جو مثل عادیوں اور ﺛمودیوں کی کڑک ہوگی
تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد
(آیت 13){ فَاِنْ اَعْرَضُوْا فَقُلْ اَنْذَرْتُكُمْ …: ” صٰعِقَةً “} کی وضاحت کے لیے دیکھیے سورۂ رعد (۱۳)۔ سورت کی ابتدائی آیات (۴، ۵) میں اللہ کی کتاب سے اکثر لوگوں کے اعراض کا ذکر فرمایا، اس کے بعد چھ دنوں میں زمین و آسمان کی تخلیق کی تفصیل بیان فرمائی، اب فرمایا کہ اگر یہ لوگ اب بھی نہ مانیں کہ معبود برحق صرف ایک ہے، جس نے یہ زمین و آسمان اور ساری کائنات بنائی ہے اور اس حقیقت سے اعراض پر اڑے رہیں، تو ان سے کہہ دیں کہ تم سے پہلے بھی کئی اقوام نے یہ روش اختیار کی جو تم اختیار کر رہے ہو۔ سو میں تمھیں اس جیسے عذاب اور کڑکنے والی بجلی سے ڈراتا ہوں جو تم سے پہلی اقوام عاد و ثمود پر گری تھی۔ عاد و ثمود کے تعارف کے لیے دیکھیے سورۂ اعراف (۶۵ تا ۷۹)۔