وَ یَقُوۡلُوۡنَ مَتٰی ہٰذَا الۡوَعۡدُ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ ﴿۲۹﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اور وہ کہتے ہیں یہ وعدہ کب (پورا) ہوگا، اگر تم سچے ہو؟
ترجمہ فتح محمد جالندھری
اور کہتے ہیں اگر تم سچ کہتے ہو تو یہ (قیامت کا) وعدہ کب وقوع میں آئے گا
ترجمہ محمد جوناگڑھی
پوچھتے ہیں کہ وه وعده ہے کب؟ سچے ہو تو بتا دو

تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد

(آیت 29){ وَ يَقُوْلُوْنَ مَتٰى هٰذَا الْوَعْدُ …:} یعنی جس وقت کے متعلق تم نے ابھی کہا ہے کہ ہم سب کو ہمارا رب جمع کرے گا، پھر ہمارے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کرے گا وہ وقت آخر کب آئے گا؟ ان کے پوچھنے کا مطلب یہ نہیں تھا کہ اس وقت کا علم ہونے پر وہ اس کے لیے تیاری کرنا چاہتے تھے، بلکہ یہ کہہ کر وہ قیامت کو جھٹلا رہے تھے اور اس کا مذاق اڑا رہے تھے، کیونکہ آخرت پر ایمان رکھنے والے اس کے جلدی لانے کا مطالبہ نہیں کیا کرتے، بلکہ اس سے خوف زدہ رہتے ہیں۔ دیکھیے سورۂ شوریٰ (۱۸)۔