وَ اِنۡ یَّکَادُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لَیُزۡلِقُوۡنَکَ بِاَبۡصَارِہِمۡ لَمَّا سَمِعُوا الذِّکۡرَ وَ یَقُوۡلُوۡنَ اِنَّہٗ لَمَجۡنُوۡنٌ ﴿ۘ۵۱﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اور وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا یقینا قریب ہیں کہ تجھے اپنی نظروں سے (گھور گھور کر) ضرور ہی پھسلا دیں، جب وہ ذکر کو سنتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یقینا یہ تو دیوانہ ہے۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
اور کافر جب (یہ) نصیحت (کی کتاب) سنتے ہیں تو یوں لگتے ہیں کہ تم کو اپنی نگاہوں سے پھسلا دیں گے اور کہتے یہ تو دیوانہ ہے
ترجمہ محمد جوناگڑھی
اور قریب ہے کہ کافر اپنی تیز نگاہوں سے آپ کو پھسلا دیں، جب کبھی قرآن سنتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں یہ تو ضرور دیوانہ ہے

تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف

51۔ 1 یعنی اگر تجھے اللہ کی حمائت و حفاظت نہ ہوتی تو کفار کی حاسدانہ نظروں سے نظر بد کا شکار ہوجانا یعنی ان کی نظر تمہیں لگ جاتی۔ چناچہ امام ابن کثیر نے یہ مفہوم بیان کیا، مذید لکھتے ہیں ' یہ اس بات کی دلیل ہے کہ نظر کا لگ جانا اور اس کا دوسروں پر، اللہ کے حکم سے، اثر انداز ہونا، حق ہے۔ جیسا کہ متعدد احادیث سے بھی ثابت ہے۔ چناچہ حدیث میں اس سے بچنے کے لیے دعائیں بھی بیان کی گئی ہیں اور یہ بھی تاکید کی گئی ہے کہ جب تمہیں کوئی چیز اچھی لگے تو ماشاء اللہ یا بارک اللہ کہا کرو تاکہ اسے نظر نہ لگے۔ یعنی حسد کے طور پر بھی اور اس غرض سے بھی کہ لوگ اس قرآن سے متاثر نہ ہوں بلکہ اس سے دور ہی رہیں آنکھوں کے ذریعے سے بھی یہ کفار نبی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے اور زبانوں سے بھی آپ کو دیوانہ کہہ کر ایذاء پہنچاتے اور آپ کے دل کو مجروح کرتے۔