ترجمہ و تفسیر احسن البیان (صلاح الدین یوسف) — سورۃ المائده (5) — آیت 2
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تُحِلُّوۡا شَعَآئِرَ اللّٰہِ وَ لَا الشَّہۡرَ الۡحَرَامَ وَ لَا الۡہَدۡیَ وَ لَا الۡقَلَآئِدَ وَ لَاۤ آٰمِّیۡنَ الۡبَیۡتَ الۡحَرَامَ یَبۡتَغُوۡنَ فَضۡلًا مِّنۡ رَّبِّہِمۡ وَ رِضۡوَانًا ؕ وَ اِذَا حَلَلۡتُمۡ فَاصۡطَادُوۡا ؕ وَ لَا یَجۡرِمَنَّکُمۡ شَنَاٰنُ قَوۡمٍ اَنۡ صَدُّوۡکُمۡ عَنِ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ اَنۡ تَعۡتَدُوۡا ۘ وَ تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡبِرِّ وَ التَّقۡوٰی ۪ وَ لَا تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡاِثۡمِ وَ الۡعُدۡوَانِ ۪ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ شَدِیۡدُ الۡعِقَابِ ﴿۲﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! نہ اللہ کی نشانیوں کی بے حرمتی کرو اور نہ حرمت والے مہینے کی اور نہ حرم کی قربانی کی اور نہ پٹوں (والے جانوروں) کی اور نہ حرمت والے گھر کا قصد کرنے والوں کی، جو اپنے رب کا فضل اور خوشنودی تلاش کرتے ہیں، اور جب احرام کھول دو تو شکار کرو، اور کسی قوم کی دشمنی اس لیے کہ انھوں نے تمھیں مسجد حرام سے روکا، تمھیں اس بات کا مجرم نہ بنا دے کہ حد سے بڑھ جائو، اور نیکی اور تقویٰ پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ بہت سخت سزا دینے والا ہے۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
مومنو! خدا کے نام کی چیزوں کی بےحرمتی نہ کرنا اور نہ ادب کے مہینے کی اور نہ قربانی کے جانوروں کی اور نہ ان جانوروں کی (جو خدا کی نذر کر دیئے گئے ہوں اور) جن کے گلوں میں پٹے بندھے ہوں اور نہ ان لوگوں کی جو عزت کے گھر (یعنی بیت الله) کو جا رہے ہوں (اور) اپنے پروردگار کے فضل اور اس کی خوشنودی کے طلبگار ہوں اور جب احرام اتار دو تو (پھر اختیار ہے کہ) شکار کرو اور لوگوں کی دشمنی اس وجہ سے کہ انہوں نے تم کو عزت والی مسجد سے روکا تھا تمہیں اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم ان پر زیادتی کرنے لگو اور (دیکھو) نیکی اور پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور ظلم کی باتوں میں مدد نہ کیا کرو اور خدا سے ڈرتے رہو۔ کچھ شک نہیں کہ خدا کا عذاب سخت ہے
ترجمہ محمد جوناگڑھی
اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ کے شعائر کی بے حرمتی نہ کرو نہ ادب والے مہینوں کی نہ حرم میں قربان ہونے والے اور پٹے پہنائے گئے جانوروں کی جو کعبہ کو جا رہے ہوں اور نہ ان لوگوں کی جو بیت اللہ کے قصد سے اپنے رب تعالیٰ کے فضل اور اس کی رضاجوئی کی نیت سے جا رہے ہوں، ہاں جب تم احرام اتار ڈالو تو شکار کھیل سکتے ہو، جن لوگوں نے تمہیں مسجد حرام سے روکا تھا ان کی دشمنی تمہیں اس بات پر آماده نہ کرے کہ تم حد سے گزر جاؤ، نیکی اور پرہیزگاری میں ایک دوسرے کی امداد کرتے رہو اور گناه اور ﻇلم و زیادتی میں مدد نہ کرو، اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو، بےشک اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے واﻻ ہے

تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف

2۔ 1 شعائر شعیرۃ کی جمع ہے اس سے مراد حرمات اللہ ہیں (جن کی تعظیم و حرمت اللہ نے مقرر فرمائی ہے) بعض نے اسے عام رکھا ہے اور بعض کے نزدیک یہاں حج و عمرے کے مناسک مراد ہیں یعنی ان کی بےحرمتی اور بےتوقیری نہ کرو۔ اسی طرح حج عمرے کی ادائیگی میں کسی کے درمیان رکاوٹ مت بنو، کہ یہ بےحرمتی ہے۔ 2۔ 2 (اشھر الحرام) مراد حرمت والے چاروں مہینے (رجب، ذوالقعدہ، ذوالحجہ اور محرم) کی حرمت برقرار رکھو اور ان میں قتال مت کرو بعض نے اس سے صرف ایک مہینہ مراد یعنی ماہ ذوالحجہ (حج کا مہینہ) مراد لیا ہے۔ بعض نے اس حکم کو فاقتلوا المشرکین حیث وجدتموھم سے منسوخ مانا ہے مگر اس کی ضرورت نہیں دونوں احکام اپنے اپنے دائرے میں ہیں جن میں تعارض نہیں۔ 2۔ 3 ھَدی ' ایسے جانور کو کہا جاتا ہے جو حاجی حرم میں قربان کرنے کے لئے ساتھ لے جاتے تھے اور گلے میں پٹہ باندھتے تھے جو کے نشانی کے طور پر ہوتا تھا، مزید تاکید ہے کہ ان جانوروں کسی سے چھینا جائے نہ ان کے حرم تک پہنچنے میں کوئی رکاوٹ کھڑی کی جائے۔ 2۔ 4 یعی حج عمرے کی نیت سے یا تجارت و کاروبار کی غرض سے حرم جانے والوں کو مت روکو اور نہ انہیں تنگ کرو، بعض مفسرین کے نزدیک یہ احکام اس وقت کے ہیں جب مسلمان اور مشرک اکھٹے حج عمرہ کرتے تھے۔ لیکن جب یہ آیت انما المشرکون نجس الخ نازل ہوئی تو مشرکین کی حد تک یہ حکم منسوخ ہوگیا۔ بعض کے نزدیک یہ آیت محکم یعنی غیر منسوخ ہے اور یہ حکم مسلمانوں کے بارے میں ہے۔ 2۔ 5 یہاں مراد اباحت یعنی جواز بتلانے کے لئے ہے۔ یعنی جب تم احرام کھول دو تو شکار کرنا تمہارے لئے جائز ہے۔ 2۔ 6 یعنی گو تمہیں ان مشرکین نے 6 ہجری میں مسجد حرام میں جانے سے روک دیا تھا لیکن تم ان کے روکنے کی وجہ سے ان کے ساتھ زیادتی والا رویہ اختیار مت کرنا۔ دشمن کے ساتھ بھی حلم اور عفو کا سبق دیا جا رہا ہے۔ 2۔ 7 یہ ایک نہایت اہم اصول بیان کردیا گیا ہے جو ایک مسلمان کے لئے قدم قدم پر رہنمائی مہیا کرسکتا ہے، کاش مسلمان اس اصول کو اپنا لیں۔

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل