ترجمہ و تفسیر احسن البیان (صلاح الدین یوسف) — سورۃ يونس (10) — آیت 4
اِلَیۡہِ مَرۡجِعُکُمۡ جَمِیۡعًا ؕ وَعۡدَ اللّٰہِ حَقًّا ؕ اِنَّہٗ یَبۡدَؤُا الۡخَلۡقَ ثُمَّ یُعِیۡدُہٗ لِیَجۡزِیَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ بِالۡقِسۡطِ ؕ وَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لَہُمۡ شَرَابٌ مِّنۡ حَمِیۡمٍ وَّ عَذَابٌ اَلِیۡمٌۢ بِمَا کَانُوۡا یَکۡفُرُوۡنَ ﴿۴﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اسی کی طرف تم سب کا لوٹنا ہے، اللہ کا وعدہ ہے سچا۔ بے شک وہی پیدائش شروع کرتا ہے، پھر اسے دوبارہ پیدا کرے گا، تاکہ جولوگ ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے، انھیں انصاف کے ساتھ جزا دے اور جن لوگوں نے کفر کیا، ان کے لیے نہایت گرم پانی سے پینا ہے اور دردناک عذاب ہے، اس کے بدلے جو وہ کفر کیا کرتے تھے۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
اسی کے پاس تم سب کو لوٹ کر جانا ہے۔ خدا کا وعدہ سچا ہے۔ وہی خلقت کو پہلی بار پیدا کرتا ہے۔ پھر وہی اس کو دوبارہ پیدا کرے گا تاکہ ایمان والوں اور نیک کام کرنے والوں کو انصاف کے ساتھ بدلہ دے۔ اور جو کافر ہیں ان کے لیے پینے کو نہایت گرم پانی اور درد دینے والا عذاب ہوگا کیوں کہ (خدا سے) انکار کرتے تھے
ترجمہ محمد جوناگڑھی
تم سب کو اللہ ہی کے پاس جانا ہے، اللہ نے سچا وعده کر رکھا ہے۔ بیشک وہی پہلی بار بھی پیدا کرتا ہے پھر وہی دوباره بھی پیدا کرے گا تاکہ ایسے لوگوں کو جو کہ ایمان ﻻئے اور انہوں نے نیک کام کیے انصاف کے ساتھ جزا دے اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کے واسطے کھولتا ہوا پانی پینے کو ملے گا اور دردناک عذاب ہوگا ان کے کفر کی وجہ سے

تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف

4۔ 1 اس آیت میں قیامت کے وقوع، بارگاہ الٰہی میں سب کی حاضری اور جزا سزا کا بیان ہے، یہ مضمون قرآن کریم میں مختلف اسلوب سے متعدد مقامات پر بیان ہوا ہے۔

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل