فَمَا یُکَذِّبُکَ بَعۡدُ بِالدِّیۡنِ ؕ﴿۷﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
پس اس کے بعد کون سی چیز تجھے جزا کے بارے میں جھٹلانے پر آمادہ کرتی ہے؟
ترجمہ فتح محمد جالندھری
تو (اے آدم زاد) پھر تو جزا کے دن کو کیوں جھٹلاتا ہے؟
ترجمہ محمد جوناگڑھی
پس تجھے اب روز جزا کے جھٹلانے پر کون سی چیز آماده کرتی ہے
تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد
(آیت 7) {فَمَا يُكَذِّبُكَ بَعْدُ بِالدِّيْنِ:} اللہ تعالیٰ نے انسان کو بہترین ساخت میں پیدا کیا، پھر بعض نے تو اس ساخت کے تقاضوں کے مطابق ایمان اور عمل صالح اختیار کیا اور بعض نافرمانی کی وجہ سے ”اسفل السافلین“ ٹھہرے۔ ان دونوں کے عمل کا لازمی نتیجہ ہے کہ ایک دن ایسا ہو جس میں ہر ایک کو نیکی اور بدی کی جزا و سزا دی جائے۔ اتنی واضح دلیل کے بعد اے انسان! تجھے کون سی چیز آمادہ کر رہی ہے کہ تو جزا کو جھٹلا دے؟ اس کا دوسرا ترجمہ یہ ہے: ”اے نبی! اس کے بعد کون ہے جو تجھے جزا کے بارے میں جھٹلائے؟“
تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف
7۔ 1 یہ انسان سے خطاب ہے کہ اللہ نے تجھے بہترین صورت میں پیدا کیا اور وہ تجھے اور اس کے برعکس ذلت میں گرانے کی قدرت رکھتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اس کے لئے دوبارہ پیدا کرنا کوئی مشکل نہیں۔ اس کے بعد بھی تو قیامت اور جزا کا انکار کرتا ہے۔
تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی
اس آیت کے لیے تفسیر کیلانی دستیاب نہیں۔
تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم
اس آیت کی تفسیر اگلی آیات کیساتھ ملاحظہ کریں۔