ثُمَّ رَدَدۡنٰہُ اَسۡفَلَ سٰفِلِیۡنَ ۙ﴿۵﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
پھر ہم نے اسے لوٹا کر نیچوں سے سب سے نیچا کر دیا۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
پھر (رفتہ رفتہ) اس (کی حالت) کو (بدل کر) پست سے پست کر دیا
ترجمہ محمد جوناگڑھی
پھر اسے نیچوں سے نیچا کر دیا
تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد
(آیت 5) {ثُمَّ رَدَدْنٰهُ اَسْفَلَ سٰفِلِيْنَ:} اس بہترین بناوٹ میں اس کی شکل و صورت کا حسن، اس کی عقل، اس کی فطرت پر پیدائش اور وہ سب کچھ شامل ہے جو کسی حیوان کو حاصل نہیں۔ پھر اگر وہ اس عقل اور فطرت کے تقاضوں پر عمل نہ کرے بلکہ انسانیت سے اتر کر حیوانیت میں جاگرے اور شہوت و غضب اور دوسری حیوانی صفات سے مغلوب ہوجائے، تو اس سے زیادہ نیچا اور ذلیل کوئی نہیں، کیونکہ پھر وہ اس حد تک گر جاتا ہے کہ کوئی حیوان بھی نہیں گرتا، حتیٰ کہ وہ اپنے مالک و خالق کو بھی بھول جاتا ہے، اس کے ساتھ شریک بنانے لگتا ہے اور زمین میں ایسا فساد برپا کرتا ہے جو کوئی حیوان بھی نہیں کر سکتا۔ ظاہر ہے کہ اس کا نتیجہ آگ ہے اور اس میں گرنے والوں سے نیچا اور ذلیل کوئی اور نہیں ہوسکتا۔ انھی کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «اُولٰٓىِٕكَ كَالْاَنْعَامِ بَلْ هُمْ اَضَلُّ» [الأعراف: ۱۷۹] ”یہ لوگ جانوروں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی گئے گزرے ہیں۔“
تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف
5۔ 1 یہ اشارہ ہے انسان کی ارذل العمر کی طرف جس میں جوانی اور قوت کے بعد بڑھاپا اور ضعف آجاتا ہے اور انسان کی عقل اور ذہن بچے کی طرح ہوجاتا ہے۔ بعض نے اس سے کردار کا وہ سفلہ پن لیا ہے جس میں مبتلا ہو کر انسان انتہائی پست اور سانپ بچھو سے بھی گیا گزرا ہوجاتا ہے بعض نے اس سے ذلت و رسوائی کا وہ عذاب مراد لیا ہے جو جہنم میں کافروں کے لیے ہے، گویا انسان اللہ اور رسول کی اطاعت سے انحراف کر کے اپنے احسن تقویم کے بلند رتبہ واعزاز سے گرا کر جہنم کے اسفل السافلین میں ڈال لیتا ہے۔
تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی
اس آیت کے لیے تفسیر کیلانی دستیاب نہیں۔
تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم
اس آیت کی تفسیر اگلی آیات کیساتھ ملاحظہ کریں۔