وَ رَفَعۡنَا لَکَ ذِکۡرَکَ ؕ﴿۴﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اور ہم نے تیرے لیے تیرا ذکر بلند کر دیا۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
اور تمہارا ذکر بلند کیا
ترجمہ محمد جوناگڑھی
اور ہمنے تیرا ذکر بلند کر دیا
تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد
(آیت 4) ➊ { وَ رَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ:} یعنی دنیا اور آخرت میں آپ کا نام بلند کیا، زمین کے مشرق و مغرب تک آپ کی امت کی حکومت پھیلا دی، کلمۂ شہادت، اذان، اقامت اور خطبہ و تشہد وغیرہ میں اللہ کے نام کے ساتھ آپ کا نام بھی لیا جاتا ہے۔ اللہ کی اطاعت کے ساتھ آپ کی اطاعت فرض ہے، کوئی وقت ایسا نہیں جس میں کہیں نہ کہیں آپ کا ذکر خیر نہ ہو رہا ہو۔ قیامت کو اولاد آدم کی سیادت، کوثر، لواء الحمد، مقام محمود اور شفاعت کبریٰ کے ساتھ آپ کا ذکر بلند ہوگا۔
➋ یہاں تین نعمتوں کا ذکر ہے، شرح صدر، وضع وزر اور رفع ذکر، تینوں کو بیان کرتے ہوئے {” لَكَ “} یا {” عَنْكَ “} فرمایا، اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت افزائی کا اظہار ہو رہا ہے کہ یہ سب کچھ آپ کی خاطر کیا گیا ہے۔
➋ یہاں تین نعمتوں کا ذکر ہے، شرح صدر، وضع وزر اور رفع ذکر، تینوں کو بیان کرتے ہوئے {” لَكَ “} یا {” عَنْكَ “} فرمایا، اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت افزائی کا اظہار ہو رہا ہے کہ یہ سب کچھ آپ کی خاطر کیا گیا ہے۔
تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف
4۔ 1 یعنی جہاں اللہ کا نام آتا ہے وہیں آپ کا نام بھی آتا ہے، مثلا اذان، نماز، دیگر بہت سے مقامات پر، گزشتہ کتابوں میں آپ کا تذکرہ اور صفات کی تفصیل ہے۔ فرشتوں میں آپ کا ذکر خیر ہے آپ کی اطاعت کو اللہ نے اپنی اطاعت قرار دیا اور اپنی اطاعت کے ساتھ آپ کی اطاعت کا بھی حکم دیا۔
تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی
اس آیت کے لیے تفسیر کیلانی دستیاب نہیں۔
تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم
اس آیت کی تفسیر اگلی آیات کیساتھ ملاحظہ کریں۔