یَقُوۡلُوۡنَ ءَاِنَّا لَمَرۡدُوۡدُوۡنَ فِی الۡحَافِرَۃِ ﴿ؕ۱۰﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
یہ لوگ کہتے ہیں کیا بے شک ہم یقینا پہلی حالت میں لوٹائے جانے والے ہیں؟
ترجمہ فتح محمد جالندھری
(کافر) کہتے ہیں کیا ہم الٹے پاؤں پھر لوٹ جائیں گے
ترجمہ محمد جوناگڑھی
کہتے ہیں کہ کیا ہم پہلی کی سی حالت کی طرف پھر لوٹائے جائیں گے؟
تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد
(آیت 11،10) {يَقُوْلُوْنَ ءَاِنَّا لَمَرْدُوْدُوْنَ فِي …:} ”کیا جب ہم بوسیدہ ہڈیاں ہو جائیں گے تو دوبارہ پہلی حالت میں لوٹائے جائیں گے؟ “ یہ کہنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کے منکرین قیامت کا تھا، آج کے مادہ پرست بھی یہی کہتے ہیں، ان کے خیال میں ہڈیاں بوسیدہ ہونے کے بعد انسان کا دوبارہ زندہ ہونا ناممکن ہے۔
تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف
10۔ 1 حافِرَۃ، پہلی حالت کو کہتے ہیں۔ منکرین قیامت کا قول ہے کہ کیا ہم پھر اس طرح زندہ کردیئے جائیں گے جس طرح مرنے سے پیشتر تھے۔
تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی
اس آیت کے لیے تفسیر کیلانی دستیاب نہیں۔
تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم
اس آیت کی تفسیر اگلی آیات کیساتھ ملاحظہ کریں۔