اَنۡ کَانَ ذَا مَالٍ وَّ بَنِیۡنَ ﴿ؕ۱۴﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اس لیے کہ وہ مال اور بیٹوں والا رہا ہے۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
اس سبب سے کہ مال اور بیٹے رکھتا ہے
ترجمہ محمد جوناگڑھی
اس کی سرکشی صرف اس لیے ہے کہ وه مال واﻻ اور بیٹوں واﻻ ہے
تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد
(آیت 14) {اَنْ كَانَ ذَا مَالٍ وَّ بَنِيْنَ: ” اَنْ كَانَ “} سے پہلے لام محذوف ہے، یعنی {”لِأَنْ كَانَ“} یہ {” لَا تُطِعْ “} کے متعلق ہے، یعنی محض اس لیے آپ اس کا کہنا نہ مانیں کہ وہ مال اور بیٹوں والا ہے۔ دوسرا معنی یہ ہے کہ وہ ہماری آیات کو پہلے لوگوں کی کہانیاں کہہ کر محض اس لیے جھٹلاتا ہے کہ وہ مال اور بیٹوں والا ہے، اگر ہم اسے مال اور بیٹے عطا نہ کرتے تو ایسا تکبر اور ایسی سرکشی اختیار نہ کرتا۔ اس صورت میں یہ بعد والی آیت سے متعلق ہے۔
تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف
14۔ 1 یعنی مذکورہ اخلاقی قباحتوں کا ارتکاب اس لئے کرتا ہے کہ اللہ نے اسے مال اور اولاد کی نعمتوں سے نوازا ہے یعنی وہ شکر کی بجائے کفران نعمت کرتا ہے، یعنی جس شخص کے اندر یہ خرابیاں ہوں، اس کی بات صرف اس لئے مان لی جائے کہ وہ مال اور اولاد رکھتا ہے۔
تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی
اس آیت کے لیے تفسیر کیلانی دستیاب نہیں۔
تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم
اس آیت کی تفسیر اگلی آیات کیساتھ ملاحظہ کریں۔