ترجمہ و تفسیر — سورۃ الجمعة (62) — آیت 6
قُلۡ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ ہَادُوۡۤا اِنۡ زَعَمۡتُمۡ اَنَّکُمۡ اَوۡلِیَآءُ لِلّٰہِ مِنۡ دُوۡنِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُا الۡمَوۡتَ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ ﴿۶﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
کہہ دے اے لوگو جو یہودی بن گئے ہو! اگر تم نے گمان کر رکھا ہے کہ تم ہی اللہ کے دوست ہو (دوسرے) لوگوں کے سوا تو موت کی تمنا کرو، اگر تم سچے ہو۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
کہہ دو کہ اے یہود اگر تم کو دعویٰ ہو کہ تم ہی خدا کے دوست ہو اور لوگ نہیں تو اگر تم سچے ہو تو (ذرا) موت کی آرزو تو کرو
ترجمہ محمد جوناگڑھی
کہہ دیجئے کہ اے یہودیو! اگر تمہارا دعویٰ ہے کہ تم اللہ کے دوست ہو دوسرے لوگوں کے سوا تو تم موت کی تمنا کرو اگر تم سچے ہو

تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد

(آیت 6تا8) {قُلْ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ هَادُوْۤا اِنْ زَعَمْتُمْ …:} ان آیات کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورۂ بقرہ(۹۴ تا ۹۶) کی تفسیر۔

تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف

6۔ 1 جیسے وہ کہا کرتے تھے کہ ' ہم اللہ کے بیٹے ہیں اور اس کے چہیتے ہیں (وَقَالَتِ الْيَھُوْدُ وَالنَّصٰرٰى نَحْنُ اَبْنٰۗؤُا اللّٰهِ وَاَحِبَّاۗؤُهٗ ۭقُلْ فَلِمَ يُعَذِّبُكُمْ بِذُنُوْبِكُمْ ۭ بَلْ اَنْتُمْ بَشَرٌ مِّمَّنْ خَلَقَ ۭيَغْفِرُ لِمَنْ يَّشَاۗءُ وَيُعَذِّبُ مَنْ يَّشَاۗءُ ۭوَلِلّٰهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا ۡ وَاِلَيْهِ الْمَصِيْرُ 18؀) 5۔ المائدہ:18) اور دعویٰ کرتے تھے کہ ' جنت میں صرف وہی جائے گا جو یہودی یا نصرانی ہوگا ' (وَقَالُوْا لَنْ يَّدْخُلَ الْجَنَّةَ اِلَّا مَنْ كَانَ ھُوْدًا اَوْ نَصٰرٰى ۭ تِلْكَ اَمَانِيُّھُمْ ۭ قُلْ ھَاتُوْا بُرْھَانَكُمْ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ 111۔) 2۔ البقرۃ:111) 6۔ 2 تاکہ تمہیں وہ اعزازو اکرام حاصل ہو جو تمہارے غرور کے مطابق تمہارے لئے ہونا چاہیئے، 6۔ 3 اس لیے کہ جس کو یہ علم ہو کہ مرنے کے بعد اس کے لیے جنت ہے وہ تو وہاں جلد پہنچنے کا خواہش مند ہوتا ہے حافظ ابن کثیر نے اس کی تفسیر دعوت مباہلہ سے کی ہے۔ یعنی اس میں ان سے کہا گیا ہے کہ اگر تم نبوت محمدیہ کے انکار اور اپنے دعوائے ولایت و محبوبیت میں سچے ہو تو مسلمانوں کے ساتھ مباہلہ کرلو۔ یعنی مسلمان اور یہودی دونوں مل کر بارگاہ الہی میں دعا کریں کہ یا اللہ ہم دونوں میں جو جھوٹا ہے اسے موت سے ہمکنار فرما دے۔

تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی

اس آیت کے لیے تفسیر کیلانی دستیاب نہیں۔

تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم

یہودیوں کو دعوت مباہلہ ٭٭
پھر فرماتا ہے، اے یہودیو! اگر تمہارا دعویٰ ہے کہ تم حق پر ہو اور نبی اور آپ کے اصحاب حق پر نہیں تو آؤ اور دعا مانگو کہ ہم دونوں میں سے جو حق پر نہ ہو اللہ اسے موت دے، پھر فرماتا ہے کہ انہوں نے جو اعمال آگے بھیج رکھے ہیں وہ ان کے سامنے ہیں مثلاً کفر، فجور، ظلم، نافرمانی وغیرہ اس وجہ سے ہماری پیشین گوئی ہے کہ وہ اس پر آمادگی نہیں کریں گے، ان ظالموں کو اللہ بخوبی جانتا ہے۔ سورۃ البقرہ کی آیت «قُلْ إِن كَانَتْ لَكُمُ الدَّارُ الْآخِرَةُ عِندَ اللَّـهِ خَالِصَةً مِّن دُونِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ وَلَن يَتَمَنَّوْهُ أَبَدًا بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ ۗ وَاللَّـهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمِينَ وَلَتَجِدَنَّهُمْ أَحْرَصَ النَّاسِ عَلَىٰ حَيَاةٍ وَمِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا ۚ يَوَدُّ أَحَدُهُمْ لَوْ يُعَمَّرُ أَلْفَ سَنَةٍ وَمَا هُوَ بِمُزَحْزِحِهِ مِنَ الْعَذَابِ أَن يُعَمَّرَ ۗ وَاللَّـهُ بَصِيرٌ بِمَا يَعْمَلُونَ» [2-البقرہ:94-96]‏‏‏‏، کی تفسیر میں یہودیوں کے اس مباہلے کا پورا ذکر ہم کر چکے ہیں اور وہیں یہ بھی بیان کر دیا ہے کہ مراد یہ ہے کہ اپنے اوپر اگر خود گمراہ ہوں تو ان پر تو یا اپنے مقابل پر اگر وہ گمراہ ہوں موت کی بد دعا کریں، جیسے کہ نصرانیوں کے مباہلہ کا ذکر سورۃ آل عمران میں گزر چکا ہے، ملاحظہ ہو تفسیر «فَمَنْ حَاجَّكَ فِيهِ مِن بَعْدِ مَا جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَاءَنَا وَأَبْنَاءَكُمْ وَنِسَاءَنَا وَنِسَاءَكُمْ وَأَنفُسَنَا وَأَنفُسَكُمْ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَل لَّعْنَتَ اللَّـهِ عَلَى الْكَاذِبِينَ» [3-آل عمران:61]‏‏‏‏، مشرکین سے بھی مباہلہ کا اعلان کیا گیا ملاحظہ ہو تفسیر سورۃ مریم آیت «قُلْ مَنْ كَانَ فِي الضَّلٰلَةِ فَلْيَمْدُدْ لَهُ الرَّحْمٰنُ مَدًّا» [19-مريم:75]‏‏‏‏، یعنی ’ اے نبی! ان سے کہہ دے کہ جو گمراہی میں ہو رحمٰن اسے اور بڑھا دے ‘۔
مسند احمد میں { سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ابوجہل لعنتہ اللہ علیہ نے کہا کہ اگر میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو کعبہ کے پاس دیکھوں گا تو اس کی گردن ناپوں گا جب یہ خبر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر یہ ایسا کرتا تو سب کے دیکھتے ہوئے فرشتے اسے پکڑ لیتے اور اگر یہود میرے مقابلہ پر آ کر موت طلب کرتے تو یقیناً وہ مر جاتے اور اپنی جگہ جہنم میں دیکھ لیتے اور اگر مباہلہ کے لیے لوگ نکلتے تو وہ لوٹ کر اپنے اہل و مال کو ہرگز نہ پاتے }۔ یہ حدیث بخاری ترمذی اور نسائی میں بھی موجود ہے۔ [صحیح بخاری:4958]‏‏‏‏

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل