(آیت 15) {عَلٰىسُرُرٍمَّوْضُوْنَةٍ: ”سُرُرٍ“”سَرِيْرٌ“} کی جمع ہے،جس کا معنی تخت بھی ہے اور چارپائی بھی اور {”وَضَنَيَضِنُوَضْنًا“} (ض) بُننا، مضبوطی اور باریکی سے بننا، سونے اور جواہر کے ساتھ بننا۔ طبری نے مجاہد کے طریق سے صحیح سند کے ساتھ ابن عباس رضی اللہ عنھما کا قول ذکر فرمایا ہے: {”مَرْمُوْلَةٌبِالذَّهَبِ،أَيْمَنْسُوْجَةٌبِالذَّهَبِ“} ”یعنی سونے کے تاروں کے ساتھ بنے ہوئے۔“