وَ السّٰبِقُوۡنَ السّٰبِقُوۡنَ ﴿ۚۙ۱۰﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اور جو پہل کرنے والے ہیں، وہی آگے بڑھنے والے ہیں۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
اور جو آگے بڑھنے والے ہیں (ان کا کیا کہنا) وہ آگے ہی بڑھنے والے ہیں
ترجمہ محمد جوناگڑھی
اور جو آگے والے ہیں وه تو آگے والے ہی ہیں

تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد

(آیت 10) {وَ السّٰبِقُوْنَ السّٰبِقُوْنَ:} اس کے دو مطلب ہو سکتے ہیں، ایک یہ کہ پہلے { السّٰبِقُوْنَ } سے مراد عمل میں سبقت والے اور دوسرے { السّٰبِقُوْنَ } سے مراد درجے میں سبقت لینے والے ہیں۔ یعنی جو لوگ ایمان لانے میں اور اعمال صالحہ میں دوسروں سے پہل کرنے والے اور آگے بڑھنے والے ہیں وہ جنت کے داخلے میں بھی دوسروں سے پہلے اور اس کے مراتب میں دوسروں سے آگے ہوں گے۔ دوسرا مطلب یہ کہ دونوں { السّٰبِقُوْنَ } سے مراد ایک ہی ہے اور مقصود ان کی شان کا بیان ہے، جیسے کہا جاتا ہے: {أَنْتَ أَنْتَ} کہ تم، تم ہی ہو، تمھارا کیا کہنا، کوئی اور تمھارے جیسا نہیں اور جیسے شاعر نے کہا ہے:
{أَنَا أَبُو النَّجْمِ
وَ شِعْرِيْ شِعْرِيْ}
میں ابو النجم ہوں اور میرا شعر میرا ہی شعر ہے۔
یعنی میرے شعر کی کیا بات ہے۔ یعنی سابقون سابقون ہی ہیں، کوئی اور ان کے رتبے کو نہیں پہنچ سکتا۔

تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف

10۔ 1 ان سے مراد خواص مومنین ہیں، یہ تیسری قسم ہے جو ایمان قبول کرنے میں سبقت کرنے اور نیکی کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے ہیں، اللہ تعالیٰ ان کو قرب خاص سے نوازے گا، یہ ترکیب ایسے ہی ہے، جیسے کہتے ہیں، تو تو ہے اور زید زید، اس میں گویا زید کی اہمیت اور فضیلت کا بیان ہے۔

تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی

اس آیت کے لیے تفسیر کیلانی دستیاب نہیں۔

تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم

اس آیت کی تفسیر اگلی آیات کیساتھ ملاحظہ کریں۔