(آیت 26) {قَالُوْۤااِنَّاكُنَّاقَبْلُفِيْۤاَهْلِنَامُشْفِقِيْنَ:} یعنی وہ کہیں گے کہ ہم اس سے پہلے دنیا میں اپنے گھر والوں میں رہتے ہوئے ہر قسم کی آسائشوں کے باوجود ڈرتے رہتے تھے کہ کہیں ہم سے اللہ کی نافرمانی نہ ہو جائے، ہماری نیکیاں نامقبول نہ ہو جائیں اور ہمارے اعمال کی شامت سے ہمارا خاتمہ خراب نہ ہو جائے۔ {”فِيْۤاَهْلِنَا“} (اپنے گھر والوں میں) کے مفہوم میں یہ بھی شامل ہے کہ ہم اپنے گھر والوں کے بارے میں ڈرتے رہتے تھے کہ وہ اللہ کے نافرمان نہ بن جائیں اور نافرمانی کے نتیجے میں جہنم کا ایندھن نہ بن جائیں، اور یہ بھی کہ ان کی وجہ سے کہیں ہم راہِ راست سے نہ بہک جائیں، ان کی خاطر کمائی کرتے کرتے حرام کاموں کا ارتکاب نہ کر بیٹھیں، انھیں نمازی اور رب تعالیٰ کا فرماں بردار بنانے کی کوشش میں کوتاہی نہ کر بیٹھیں اور ان کی محبت اللہ کی اطاعت پر غالب نہ آ جائے۔
تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف
26۔ 1 یعنی اللہ کے عذاب سے۔ اس لئے اس عذاب سے بچنے کا اہتمام بھی کرتے رہے، اس لئے کہ انسان کو جس چیز کا ڈر ہوتا ہے، اس سے بچنے کے لئے وہ تگ و دو کرتا ہے۔