ترجمہ و تفسیر — سورۃ الجاثيه (45) — آیت 6
تِلۡکَ اٰیٰتُ اللّٰہِ نَتۡلُوۡہَا عَلَیۡکَ بِالۡحَقِّ ۚ فَبِاَیِّ حَدِیۡثٍۭ بَعۡدَ اللّٰہِ وَ اٰیٰتِہٖ یُؤۡمِنُوۡنَ ﴿۶﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
یہ اللہ کی آیات ہیں، ہم انھیں تجھ پر حق کے ساتھ پڑھتے ہیں، پھر اللہ اور اس کی آیات کے بعد وہ کس بات پر ایمان لائیں گے؟
ترجمہ فتح محمد جالندھری
یہ خدا کی آیتیں ہیں جو ہم تم کو سچائی کے ساتھ پڑھ کر سناتے ہیں۔ تو یہ خدا اور اس کی آیتوں کے بعد کس بات پر ایمان لائیں گے؟
ترجمہ محمد جوناگڑھی
یہ ہیں اللہ کی آیتیں جنہیں ہم آپ کو راستی سے سنا رہے ہیں، پس اللہ تعالیٰ اور اس کی آیتوں کے بعد یہ کس بات پر ایمان ﻻئیں گے

تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد

(آیت 6) ➊ { تِلْكَ اٰيٰتُ اللّٰهِ نَتْلُوْهَا عَلَيْكَ بِالْحَقِّ:} یعنی یہ اللہ تعالیٰ کی آیات ہیں جو ہم تجھے حق کے ساتھ پڑھ کر سنا رہے ہیں، ان میں کوئی بات باطل نہیں، نہ ان میں کوئی جھوٹ ہے نہ جادو اور نہ یہ محض خیالی باتیں ہیں۔
➋ { فَبِاَيِّ حَدِيْثٍۭ بَعْدَ اللّٰهِ وَ اٰيٰتِهٖ يُؤْمِنُوْنَ:} یہاں ایک لمبی بات کو مختصر فرما دیا ہے کہ اگر یہ لوگ اللہ کی آیات سن کر بھی ایمان نہیں لاتے تو پھر اللہ کے بعد کون سی ہستی ہے اور اس کی آیات کے بعد کون سی بات ہے جس پر وہ ایمان لائیں گے؟

تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف

6۔ 1 یعنی اللہ کا نازل کردہ قرآن، جس میں اس کی توحید کے دلائل وبراہین ہیں۔ اگر یہ اس پر بھی ایمان نہیں لاتے تو اللہ کی بات کے بعد کس کی بات ہے اور اس کی نشانیوں کے بعد کون سی نشانیاں ہیں جن پر ایمان لائیں گے۔

تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی

اس آیت کے لیے تفسیر کیلانی دستیاب نہیں۔

تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم

قرآن عظیم کی اہانت سے بچاؤ ٭٭
مطلب یہ ہے کہ قرآن جو حق کی طرف نہایت صفائی اور وضاحت سے نازل ہوا ہے۔ اس کی روشن آیتیں تجھ پر تلاوت کی جا رہی ہیں۔ جسے یہ سن رہے ہیں اور پھر بھی نہ ایمان لاتے ہیں، نہ عمل کرتے ہیں، تو پھر آخر ایمان کس چیز پر لائیں گے؟ ان کے لیے «ویل» ہے اور ان پر افسوس ہے جو زبان کے جھوٹے، کام کے گنہگار اور دل کے کافر ہیں، اس کی باتیں سنتے ہوئے اپنے کفر، انکار اور بدباطنی پر اڑے ہوئے ہیں گویا سنا ہی نہیں، انہیں سنا دو کہ ان کے لیے اللہ کے ہاں دکھ کی مار ہے، قرآن کی آیتیں ان کے مذاق کی چیز رہ گئی ہیں۔ تو جس طرح یہ میرے کلام کی آج اہانت کرتے ہیں کل میں انہیں ذلت کی سزا دوں گا۔
حدیث شریف میں ہے کہ { قرآن لے کر دشمنوں کے ملک میں نہ جاؤ ایسا نہ ہو کہ وہ اس کی اہانت و بے قدری کریں }۔ ۱؎ [صحیح بخاری:2990]‏‏‏‏
پھر اس ذلیل کرنے والے کا عذاب کا بیان فرمایا کہ ان خصلتوں والے لوگ جہنم میں ڈالے جائیں گے۔ ان کے مال و اولاد اور ان کے وہ جھوٹے معبود جنہیں یہ زندگی بھر پوجتے رہے انہیں کچھ کام نہ آئیں گے انہیں زبردست اور بہت بڑے عذاب بھگتنے پڑیں گے۔
پھر ارشاد ہوا کہ یہ قرآن سراسر ہدایت ہے اور اس کی آیت سے جو منکر ہیں ان کے لیے سخت اور المناک عذاب ہیں۔ «وَاللهُ سُبْحَانَهُ وَ تَعَالىٰ اَعْلَمُ»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل