اَوَ مَنۡ یُّنَشَّؤُا فِی الۡحِلۡیَۃِ وَ ہُوَ فِی الۡخِصَامِ غَیۡرُ مُبِیۡنٍ ﴿۱۸﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اور کیا (اس نے اسے رحمان کی اولاد قرار دیا ہے) جس کی پرورش زیور میں کی جاتی ہے اور وہ جھگڑے میں بات واضح کرنے والی نہیں؟
ترجمہ فتح محمد جالندھری
کیا وہ جو زیور میں پرورش پائے اور جھگڑے کے وقت بات نہ کرسکے (خدا کی) بیٹی ہوسکتی ہے؟
ترجمہ محمد جوناگڑھی
کیا (اللہ کی اوﻻد لڑکیاں ہیں) جو زیورات میں پلیں اور جھگڑے میں (اپنی بات) واضح نہ کرسکیں؟
تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد
(آیت 18) ➊ { اَوَ مَنْ يُّنَشَّؤُا فِي الْحِلْيَةِ …:} اس آیت میں دو وجہوں سے لڑکیوں کا لڑکوں سے کم تر ہونا بیان فرمایا ہے، ایک یہ کہ عورتوں کا حسن زیور وغیرہ کی زینت کا محتاج ہے، اس لیے بچپن ہی سے ان کی پرورش زیور میں کی جاتی ہے، جب کہ مرد کو اس کی ضرورت نہیں، اس کا حسن ویسے ہی کامل ہے۔ دوسری یہ کہ مرد مضبوط، دلیر اور شجاع ہوتا ہے جو خم ٹھونک کر دشمن کے مقابلے میں اترتا ہے، جب کہ عورت نرم و نازک اور کمزور ہوتی ہے جس کی بہادری یہ ہے کہ جب بس نہ چلے تو رو کر دکھا دے۔ فرمایا ایسی کمزور جنس کو اللہ تعالیٰ کی اولاد قرار دیتے ہو اور لڑکے جو مردِ میدان اور صاحبِ عزم و ہمت ہوتے ہیں اپنے لیے پسند کرتے ہو۔
➋ اس آیت سے عورتوں کے لیے زیور کا جواز ثابت ہوتا ہے، اس لیے ان کے لیے سونا اور ریشم پہننا حلال کر دیا گیا جو مردوں کے لیے حرام ہے اور یہ بھی کہ مردوں کو نسوانی آرائش اختیار کرنے سے اجتناب لازم ہے۔ دونوں مسئلوں کی احادیث معروف ہیں۔
➋ اس آیت سے عورتوں کے لیے زیور کا جواز ثابت ہوتا ہے، اس لیے ان کے لیے سونا اور ریشم پہننا حلال کر دیا گیا جو مردوں کے لیے حرام ہے اور یہ بھی کہ مردوں کو نسوانی آرائش اختیار کرنے سے اجتناب لازم ہے۔ دونوں مسئلوں کی احادیث معروف ہیں۔
تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔
تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی
اس آیت کے لیے تفسیر کیلانی دستیاب نہیں۔
تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم
اس آیت کی تفسیر اگلی آیات کیساتھ ملاحظہ کریں۔