مَنۡ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفۡسِہٖ وَ مَنۡ اَسَآءَ فَعَلَیۡہَا ؕ وَ مَا رَبُّکَ بِظَلَّامٍ لِّلۡعَبِیۡدِ ﴿۴۶﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
جس نے نیک عمل کیا سو اپنے لیے اور جس نے برائی کی سو اسی پر ہوگی اور تیرا رب اپنے بندوں پر ہرگز کوئی ظلم کرنے والا نہیں۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
جو نیک کام کرے گا تو اپنے لئے۔ اور جو برے کام کرے گا تو ان کا ضرر اسی کو ہوگا۔ اور تمہارا پروردگار بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں
ترجمہ محمد جوناگڑھی
جو شخص نیک کام کرے گا وه اپنے نفع کے لیے اور جو برا کام کرے گا اس کا وبال اسی پر ہے۔ اور آپ کا رب بندوں پر ﻇلم کرنے واﻻ نہیں

تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد

(آیت 46) ➊ { مَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِهٖ …:} اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اہلِ ایمان کے لیے تسلی ہے کہ اگر یہ لوگ ایمان نہیں لاتے تو آپ پر اس کا کوئی وبال نہیں۔ جو صالح عمل کرے گا اس کا فائدہ اسی کو ہے اور جو برائی کرے گا اس کا وبال اسی پر ہے۔
➋ { وَ مَا رَبُّكَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيْدِ:} اور اللہ بندوں پر کچھ بھی ظلم کرنے والا نہیں کہ کسی کو اس کی نیکی کا بدلا نہ دے، یا ایک کی بدی دوسرے پر ڈال دے۔
➌ یہاں لفظ { بِظَلَّامٍ } پر ایک مشہور سوال ہے، اس سوال اور اس کے جواب کے لیے دیکھیے سورۂ آلِ عمران (۱۸۲)، انفال (۵۱) اور سورۂ حج (۱۰) کی تفسیر۔

تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف

46۔ 1 اس لئے کہ وہ عذاب صرف اسی کو دیتا ہے جو گناہ گار ہوتا ہے، نہ کہ جس کو چاہے، یوں ہی عذاب میں مبتلا کر دے۔

تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی

اس آیت کے لیے تفسیر کیلانی دستیاب نہیں۔

تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم

ناکردہ گناہ سزا نہیں پاتا ٭٭
اس آیت کا مطلب بہت صاف ہے بھلائی کرنے والے کے اعمال کا نفع اسی کو ہوتا ہے اور برائی کرنے والے کی برائی کا وبال بھی اسی کی طرف لوٹتا ہے۔ پروردگار کی ذات ظلم سے پاک ہے۔ ایک کے گناہ پر دوسرے کو وہ نہیں پکڑتا۔ ناکردہ گناہ کو وہ سزا نہیں دیتا۔ پہلے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھیجتا ہے۔ اپنی کتاب اتارتا ہے، اپنی حجت تمام کرتا ہے، اپنی باتیں پہنچا دیتا ہے، اب بھی جو نہ مانے وہ مستحق عذاب و سزا قرار دے دیا جاتا ہے۔