لَّا یَاۡتِیۡہِ الۡبَاطِلُ مِنۡۢ بَیۡنِ یَدَیۡہِ وَ لَا مِنۡ خَلۡفِہٖ ؕ تَنۡزِیۡلٌ مِّنۡ حَکِیۡمٍ حَمِیۡدٍ ﴿۴۲﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اس کے پاس باطل نہ اس کے آگے سے آتا ہے اور نہ اس کے پیچھے سے، ایک کمال حکمت والے، تمام خوبیوں والے کی طرف سے اتاری ہوئی ہے۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
اس پر جھوٹ کا دخل نہ آگے سے ہوسکتا ہے نہ پیچھے سے۔ (اور) دانا (اور) خوبیوں والے (خدا) کی اُتاری ہوئی ہے
ترجمہ محمد جوناگڑھی
جس کے پاس باطل پھٹک بھی نہیں سکتا نہ اس کے آگے سے نہ اس کے پیچھے سے، یہ ہے نازل کرده حکمتوں والے خوبیوں والے (اللہ) کی طرف سے

تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد

(آیت 42) ➊ { لَّا يَاْتِيْهِ الْبَاطِلُ مِنْۢ بَيْنِ يَدَيْهِ وَ لَا مِنْ خَلْفِهٖ:} اس کے پاس نہ آنے کا مطلب یہ ہے کہ باطل آ کر اس پر غلبہ نہیں پا سکتا، یعنی باطل کی مجال نہیں کہ کسی پہلو سے آ کر اس پر غلبہ پا سکے، نہ کھلم کھلا سامنے آ کر اور نہ چوری چھپے پیچھے سے۔ یہ مطلب بھی ہے کہ پہلے کی کوئی کتاب یا تحقیق اس قرآن کی کسی بات کو غلط یا باطل ثابت نہیں کر سکتی اور نہ ہی بعد کی کوئی کتاب یا تحقیق اس کی کسی بات کو غلط ثابت کر سکے گی، اور یہ مطلب بھی ہے کہ اس میں باطل کی آمیزش نہ کوئی کھلم کھلا کر سکتا ہے نہ چوری چھپے، جیسا پہلی کتابوں کے ساتھ ہوا، بلکہ اس کی حفاظت کا ذمہ اللہ تعالیٰ نے لیا ہے، فرمایا: «‏‏‏‏اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَ اِنَّا لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ» [الحجر: ۹] بے شک ہم نے ہی یہ نصیحت نازل کی ہے اور بے شک ہم اس کی ضرور حفاظت کرنے والے ہیں۔
➋ { تَنْزِيْلٌ مِّنْ حَكِيْمٍ حَمِيْدٍ:} قرآن مجید کی کوئی بات غلط نہیں ہو سکتی، اس میں کسی باطل کی آمیزش نہیں ہو سکتی اور نہ ہی دلیل میں باطل کسی طرح اس پر غالب آ سکتا ہے، کیونکہ یہ حکیم و حمید کی طرف سے تنزیل ہے۔ { تَنْزِيْلٌ } کے مفہوم کے لیے دیکھیے سورۂ بنی اسرائیل کی آیت (۱۰۶)۔ یعنی یہ کتاب اس نے تھوڑی تھوڑی کر کے نازل فرمائی ہے جو کمال حکمت والا ہے، ہر تعریف کا مستحق اور ہر خوبی کا مالک ہے۔ { حَكِيْمٍ } وہ جس کی کسی تدبیر میں خطا نہ ہو اور{ حَمِيْدٍ } وہ جس کے کسی فعل کی مذمت نہ ہو سکے۔

تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف

42۔ 1 یعنی وہ ہر طرح سے محفوظ ہے، آگے سے، کا مطلب ہے کمی اور پیچھے سے، کا مطلب ہے زیادتی یعنی باطل اس کے آگے سے آ کر اس میں کمی اور نہ اس کے پیچھے سے آ کر اضافہ کرسکتا ہے اور نہ کوئی تغیر و تحریف ہی کرنے میں کامیاب ہوسکتا ہے۔ کیونکہ یہ اس کی طرف سے نازل کردہ ہے جو اپنے اقوال و افعال میں حکیم ہے اور حمید یعنی محمود ہے یا وہ جن باتوں کا حکم دیتا ہے اور جن سے منع فرماتا ہے عواقب اور غایات کے اعتبار سے سب محمود ہیں یعنی اچھے اور مفید ہیں (ابن کثیر)

تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی

اس آیت کے لیے تفسیر کیلانی دستیاب نہیں۔

تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم

اس آیت کی تفسیر اگلی آیات کیساتھ ملاحظہ کریں۔