(آیت 36) {وَاِمَّايَنْزَغَنَّكَمِنَالشَّيْطٰنِنَزْغٌ …: ”نَزْغٌ“} کا لفظی معنی ”کسی سوئی یا نوک دار چیز کے ساتھ چوکا مارنا“ ہے، مراد شیطان کا غصہ دلا کر برانگیختہ کر دینا ہے۔ اس آیت کی تفسیر سورۂ اعراف (۲۰۰) اور سورۂ مومنون (۹۶ تا ۹۸) میں گزر چکی ہے۔
تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف
36۔ 1 یعنی شیطان، شریعت کے کام سے پھیرنا چاہے یا احسن طریقے سے برائی کے دفع کرنے میں رکاوٹ ڈالے تو اس کے شر سے بچنے کے لئے اللہ کی پناہ طلب کرو۔ 36۔ 2 اور جو ایسا ہو یعنی ہر ایک کی سننے والا اور ہر بات کو جاننے والا، وہی پناہ کے طلب گاروں کو پناہ دے سکتا ہے۔ اس کے بعد اب پھر بعض ان نشانیوں کا تذکرہ کیا جا رہا ہے جو اللہ کی توحید، اس کی قدرت کاملہ اور اس کی قوت تصرف پر دلالت کرتی ہیں۔