(آیت 35) ➊ {وَمَايُلَقّٰىهَاۤاِلَّاالَّذِيْنَصَبَرُوْا:} یعنی برائی کا جواب سب سے اچھے طریقے کے ساتھ دینے کی توفیق انھی لوگوں کو عطا کی جاتی ہے جنھوں نے اس سے پہلے بھی صبر کی عادت اپنائی ہوتی ہے۔ {”صَبَرُوْا“} ماضی کا صیغہ ہے۔ ➋ {وَمَايُلَقّٰىهَاۤاِلَّاذُوْحَظٍّعَظِيْمٍ:} یعنی یہ خوبی کہ برائی کا جواب سب سے اچھے طریقے کے ساتھ دیں، صرف انھی لوگوں کو عطا کی جاتی ہے جو بہت بڑے نصیب والے ہوں۔ معلوم ہوا یہ حوصلہ انسان کے بس کی بات نہیں، محض اللہ تعالیٰ کی عطا ہے، اس لیے اپنی کوشش کے ساتھ ساتھ اسی سے صبر اور حوصلے کی دعا کرنا لازم ہے۔
تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف
35۔ 1 یعنی برائی کو بھلائی کے ساتھ ٹالنے کی خوبی اگرچہ نہایت مفید اور بڑی ثمر آور ہے لیکن اس پر عمل وہی کرسکیں گے جو صابر ہونگے۔ غصے کو پی جانے والے اور ناپسندیدہ باتوں کو برداشت کرنے والے۔ 35۔ 2 حظ عظیم (بڑا نصیبہ) سے مراد جنت ہے۔ یعنی مذکورہ خوبیاں اس کو حاصل ہوتی ہیں جو بڑے نصیبے والا ہوتا ہے، یعنی جنتی جس کے لئے جنت میں جانا لکھ دیا گیا ہو۔