کِتٰبٌ فُصِّلَتۡ اٰیٰتُہٗ قُرۡاٰنًا عَرَبِیًّا لِّقَوۡمٍ یَّعۡلَمُوۡنَ ۙ﴿۳﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
ایسی کتاب جس کی آیات کھول کر بیان کی گئی ہیں، عربی قرآن ہے، ان لوگوں کے لیے جو جانتے ہیں۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
کتاب جس کی آیتیں واضح (المعانی) ہیں (یعنی) قرآن عربی ان لوگوں کے لئے جو سمجھ رکھتے ہیں
ترجمہ محمد جوناگڑھی
(ایسی) کتاب ہے جس کی آیتوں کی واضح تفصیل کی گئی ہے، (اس حال میں کہ) قرآن عربی زبان میں ہے اس قوم کے لیے جو جانتی ہے
تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد
(آیت 3) ➊ {كِتٰبٌ فُصِّلَتْ اٰيٰتُهٗ:” فُصِّلَتْ “} کا کچھ بیان سورۂ ہود کی پہلی آیت کی تفسیر میں گزر چکا ہے۔ یہاں ہمارے استاذ محمد عبدہ لکھتے ہیں: ”یعنی ان میں مختلف مضامین عقائد، حرام و حلال، گزشتہ اقوام کے واقعات اور مثالیں وغیرہ کھول کھول کر واضح اندازمیں بیان کیے گئے ہیں۔“ (اشرف الحواشی) یہ {” كِتٰبٌ “} کی پہلی صفت ہے۔
➋ { قُرْاٰنًا عَرَبِيًّا:} یہ دوسری صفت ہے۔ تفسیر کے لیے دیکھیے سورۂ یوسف (۲) اور سورۂ شعراء (۱۹۵)۔
➌ { لِقَوْمٍ يَّعْلَمُوْنَ:} یہ تیسری صفت ہے۔ {” لِقَوْمٍ “} کا لام {” تَنْزِيْلٌ “} کے متعلق بھی ہو سکتا ہے اور {” فُصِّلَتْ “} کے بھی۔ یعنی یہ کتاب ان لوگوں کے لیے نازل کی گئی ہے اور انھی کے لیے اس کی آیات کھول کھول کر بیان کی گئی ہیں جو جانتے ہیں، یا جاننا اور سمجھنا چاہتے ہیں۔ گویا یہ ان کے لیے ہے ہی نہیں جو علم کے بجائے اپنی خواہشِ نفس یا آبا و اکابر کی تقلید کے پیروکار ہیں، کیونکہ ان کا عناد اور تعصب انھیں سوچنے سمجھنے حتیٰ کہ سننے کی بھی اجازت نہیں دیتا (دیکھیے حم السجدۃ: ۲۶) اور نہ سننا اور نہ سمجھنا ہی لوگوں کو جہنم میں لے جائے گا، جیسا کہ سورۂ ملک میں ہے: «وَ قَالُوْا لَوْ كُنَّا نَسْمَعُ اَوْ نَعْقِلُ مَا كُنَّا فِيْۤ اَصْحٰبِ السَّعِيْرِ» [الملک: ۱۰] ” اور وہ کہیں گے اگر ہم سنتے ہوتے یا سمجھتے ہوتے تو بھڑکتی ہوئی آگ والوں میں نہ ہوتے۔“ یہی بات متعدد آیات میں بیان فرمائی، فرمایا: «وَ تِلْكَ الْاَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ وَ مَا يَعْقِلُهَاۤ اِلَّا الْعٰلِمُوْنَ» [العنکبوت: ۴۳] ”اور یہ مثالیں ہیں جو ہم لوگوں کے لیے بیان کرتے ہیں اور انھیں صرف جاننے والے ہی سمجھتے ہیں۔“ اور فرمایا: «بَلْ هُوَ اٰيٰتٌۢ بَيِّنٰتٌ فِيْ صُدُوْرِ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ» [العنکبوت: ۴۹] ”بلکہ یہ تو واضح آیات ہیں ان لوگوں کے سینوں میں جنھیں علم دیا گیا ہے۔“ اور فرمایا: «اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ لِّلْعٰلِمِيْنَ» [الروم: ۲۲] ”بے شک اس میں جاننے والوں کے لیے یقینا بہت سی نشانیاں ہیں۔“ اور فرمایا: «اِنَّاۤ اَنْزَلْنٰهُ قُرْءٰنًا عَرَبِيًّا لَّعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ» [یوسف: ۲] ”بے شک ہم نے اسے عربی قرآن بنا کر نازل کیا ہے، تا کہ تم سمجھو۔“
➋ { قُرْاٰنًا عَرَبِيًّا:} یہ دوسری صفت ہے۔ تفسیر کے لیے دیکھیے سورۂ یوسف (۲) اور سورۂ شعراء (۱۹۵)۔
➌ { لِقَوْمٍ يَّعْلَمُوْنَ:} یہ تیسری صفت ہے۔ {” لِقَوْمٍ “} کا لام {” تَنْزِيْلٌ “} کے متعلق بھی ہو سکتا ہے اور {” فُصِّلَتْ “} کے بھی۔ یعنی یہ کتاب ان لوگوں کے لیے نازل کی گئی ہے اور انھی کے لیے اس کی آیات کھول کھول کر بیان کی گئی ہیں جو جانتے ہیں، یا جاننا اور سمجھنا چاہتے ہیں۔ گویا یہ ان کے لیے ہے ہی نہیں جو علم کے بجائے اپنی خواہشِ نفس یا آبا و اکابر کی تقلید کے پیروکار ہیں، کیونکہ ان کا عناد اور تعصب انھیں سوچنے سمجھنے حتیٰ کہ سننے کی بھی اجازت نہیں دیتا (دیکھیے حم السجدۃ: ۲۶) اور نہ سننا اور نہ سمجھنا ہی لوگوں کو جہنم میں لے جائے گا، جیسا کہ سورۂ ملک میں ہے: «وَ قَالُوْا لَوْ كُنَّا نَسْمَعُ اَوْ نَعْقِلُ مَا كُنَّا فِيْۤ اَصْحٰبِ السَّعِيْرِ» [الملک: ۱۰] ” اور وہ کہیں گے اگر ہم سنتے ہوتے یا سمجھتے ہوتے تو بھڑکتی ہوئی آگ والوں میں نہ ہوتے۔“ یہی بات متعدد آیات میں بیان فرمائی، فرمایا: «وَ تِلْكَ الْاَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ وَ مَا يَعْقِلُهَاۤ اِلَّا الْعٰلِمُوْنَ» [العنکبوت: ۴۳] ”اور یہ مثالیں ہیں جو ہم لوگوں کے لیے بیان کرتے ہیں اور انھیں صرف جاننے والے ہی سمجھتے ہیں۔“ اور فرمایا: «بَلْ هُوَ اٰيٰتٌۢ بَيِّنٰتٌ فِيْ صُدُوْرِ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ» [العنکبوت: ۴۹] ”بلکہ یہ تو واضح آیات ہیں ان لوگوں کے سینوں میں جنھیں علم دیا گیا ہے۔“ اور فرمایا: «اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ لِّلْعٰلِمِيْنَ» [الروم: ۲۲] ”بے شک اس میں جاننے والوں کے لیے یقینا بہت سی نشانیاں ہیں۔“ اور فرمایا: «اِنَّاۤ اَنْزَلْنٰهُ قُرْءٰنًا عَرَبِيًّا لَّعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ» [یوسف: ۲] ”بے شک ہم نے اسے عربی قرآن بنا کر نازل کیا ہے، تا کہ تم سمجھو۔“
تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف
3۔ 1 یعنی کیا حلال ہے اور کیا حرام؟ یا طاعت کیا ہیں اور معاصی کیا؟ یا ثواب والے کام کون سے ہیں اور عقاب والے کون سے؟ 3۔ 2 یہ حال ہے۔ یعنی اس کے الفاظ عربی ہیں، جن کے معانی مفصل اور واضح ہیں۔ 3۔ 3 یعنی اس کے الفاظ عربی ہیں، جن کے معانی و مفا ہیم اور اس کے اسرار و اسلوب کو جانتی ہے۔
تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی
اس آیت کے لیے تفسیر کیلانی دستیاب نہیں۔
تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم
اس آیت کی تفسیر اگلی آیات کیساتھ ملاحظہ کریں۔