فَاِنۡ یَّصۡبِرُوۡا فَالنَّارُ مَثۡوًی لَّہُمۡ ۚ وَ اِنۡ یَّسۡتَعۡتِبُوۡا فَمَا ہُمۡ مِّنَ الۡمُعۡتَبِیۡنَ ﴿۲۴﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
پس اگر وہ صبر کریں تو آگ ان کے لیے ٹھکانا ہے اور اگر وہ معافی کی درخواست کریں تو وہ معاف کیے گئے لوگوں سے نہیں ہیں۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
اب اگر یہ صبر کریں گے تو ان کا ٹھکانا دوزخ ہے۔ اور اگر توبہ کریں گے تو ان کی توبہ قبول نہیں کی جائے گی۔
ترجمہ محمد جوناگڑھی
اب اگر یہ صبر کریں تو بھی ان کا ٹھکانا جہنم ہی ہے۔ اور اگر یہ (عذر اور) معافی کےخواستگار ہوں تو بھی (معذور اور) معاف نہیں رکھے جائیں گے۔

تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد

(آیت 24){ فَاِنْ يَّصْبِرُوْا فَالنَّارُ مَثْوًى لَّهُمْ …:} یعنی دنیا میں کئی مصیبتیں صبر کرنے سے ٹل جاتی ہیں یا آسان ہو جاتی ہیں اور بعض مصیبتیں منتیں کرنے سے ٹل جاتی ہیں، لیکن وہاں کافر صبر کریں یا نہ کریں ان کے لیے جہنم ٹھکانا طے ہو چکا اور منتیں جتنی چاہیں کریں کوئی قبول نہیں ہو گی۔

تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف

24۔ 1 ایک دوسرے معنی یہ کئے گئے ہیں کہ اگر وہ منانا چاہیں گے تاکہ وہ جنت میں چلے جائیں تو یہ چیز ان کو کبھی حاصل نہ ہوگی (ایسر التفاسیر و فتح القدیر) بعض نے اس کا مفہرم یہ بیان کیا ہے کہ وہ دنیا میں دوبارہ بھیجے جانے کی آرزو کریں گے جو منظور نہیں ہوگی ابن جریر طبری نے کہا کہ مطلب یہ ہے کہ ان کا ابدی ٹھکانا جہنم ہے اس پر صبر کریں تب بھی رحم نہیں کیا جائے گا جیسا کہ دنیا میں بعض دفعہ صبر کرنے والوں پر ترس آجاتا ہے یا کسی اور طریقے سے وہاں سے نکلنے کی سعی کریں مگر اس میں بھی انہیں ناکامی ہی ہوگی۔

تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی

اس آیت کے لیے تفسیر کیلانی دستیاب نہیں۔

تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم

اس آیت کی تفسیر اگلی آیات کیساتھ ملاحظہ کریں۔