ترجمہ و تفسیر — سورۃ الصافات (37) — آیت 1
وَ الصّٰٓفّٰتِ صَفًّا ۙ﴿۱﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
قسم ہے ان (جماعتوں) کی جو صف باندھنے والی ہیں! خوب صف باندھنا۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
قسم ہے صف باندھنے والوں کی پرا جما کر
ترجمہ محمد جوناگڑھی
قسم ہے صف باندھنے والے (فرشتوں) کی

تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد

(آیت 1){ وَ الصّٰٓفّٰتِ صَفًّا:} قسم عموماً تاکید کے لیے استعمال کی جاتی ہے، جب مخاطب کسی بات کا منکر ہو۔ بعض اوقات کسی بات کی عظمت اور اہمیت واضح کرنے کے لیے بھی قسم اٹھائی جاتی ہے۔ قرآن مجید کی اکثر قسموں پر غور کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ قسم عموماً اس بات کی دلیل ہوتی ہے جو قسم کے بعد بیان ہوتی ہے۔ { الصّٰٓفّٰتِ صَافَّةٌ } کی جمع ہے، صف بنانے والی جماعت۔ ان جماعتوں سے اکثر مفسرین نے فرشتے مراد لیے ہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان کی یہ صفت خود ان کی زبانی بیان فرمائی ہے، فرمایا: «وَ اِنَّا لَنَحْنُ الصَّآفُّوْنَ (165) وَ اِنَّا لَنَحْنُ الْمُسَبِّحُوْنَ» [الصافات: ۱۶۵، ۱۶۶] اور بلاشبہ ہم، یقینا ہم صف باندھنے والے ہیں۔ اور بلاشبہ ہم، یقینا ہم تسبیح کرنے والے ہیں۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [فُضِّلْنَا عَلَی النَّاسِ بِثَلاَثٍ، جُعِلَتْ صُفُوْفُنَا كَصُفُوْفِ الْمَلَائِكَةِ وَ جُعِلَتْ لَنَا الْأَرْضُ كُلُّهَا مَسْجِدًا وَ جُعِلَتْ تُرْبَتُهَا لَنَا طَهُوْرًا إِذَا لَمْ نَجِدِ الْمَاءَ] [مسلم، المساجد و مواضع الصلاۃ: ۵۲۲] ہمیں دوسرے لوگوں پر تین باتوں میں فضیلت دی گئی ہے، ہماری صفیں فرشتوں کی صفوں کی طرح بنائی گئی ہیں اور ہمارے لیے ساری زمین مسجد بنا دی گئی ہے اور ہمارے لیے اس کی مٹی پاک کرنے والی بنا دی گئی ہے جب ہمیں پانی نہ ملے۔ اور جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [أَلَا تَصُفُّوْنَ كَمَا تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا؟ فَقُلْنَا يَا رَسُوْلَ اللّٰهِ! وَكَيْفَ تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا؟ قَالَ يُتِمُّوْنَ الصُّفُوْفَ الْأُوَلَ وَيَتَرَاصُّوْنَ فِي الصَّفِّ] [مسلم، الصلاۃ، باب الأمر بالسکون في الصلاۃ…: ۴۳۰] کیا تم اس طرح صفیں نہیں بناتے جس طرح فرشتے اپنے رب کے پاس صفیں بناتے ہیں؟ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! فرشتے اپنے رب کے پاس کس طرح صفیں بناتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ (پہلے) پہلی صفیں مکمل کرتے ہیں اور صف میں چونا گچ ہو کر کھڑے ہوتے ہیں۔

تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف

قسم صف باندھنے والے (فرشتوں) کی۔

تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی

اس آیت کے لیے تفسیر کیلانی دستیاب نہیں۔

تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم

فرشتوں کا تذکرہ ٭٭
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ان تینوں قسموں سے مراد فرشتے ہیں۔ اور بھی اکثر حضرات کا یہی قول ہے۔ قتادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں فرشتوں کی صفیں آسمانوں پر ہیں۔ مسلم میں ہے کہ { نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں { ہمیں سب لوگوں پر تین باتوں میں فضیلت دی گئی ہے۔ ہماری صفیں فرشتوں کی صفوں جیسی کی گئی ہیں۔ ہمارے لیے ساری زمین مسجد بنادی گئی ہے۔ اور پانی کے نہ ملنے کے وقت زمین کی مٹی ہمارے لیے وضو کے قائم مقام کی گئی ہے } }۔۱؎ [صحیح مسلم:522]‏‏‏‏
مسلم وغیرہ میں ہے کہ { ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: { تم اس طرح صفیں نہیں باندھتے جس طرح فرشتے اپنے رب کے سامنے صف بستہ کھڑے ہوتے ہیں }۔ ہم نے کہا وہ کس طرح؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: { اگلی صفوں کو وہ پورا کرتے جاتے ہیں اور صفیں بالکل ملا لیا کرتے ہیں } }۔ ۱؎ [صحیح مسلم:430]‏‏‏‏
ڈانٹنے والوں سے مراد سدی رحمتہ اللہ علیہ وغیرہ کے نزدیک ابر اور بادل کو ڈانٹ کر احکام دے کر ادھر سے ادھر لے جانے والے فرشتے ہیں۔
ربیع بن انس رضی اللہ عنہ وغیرہ فرماتے ہیں قرآن جس چیز سے روکتا ہے وہ اسی سے بندش کرتے ہیں۔ ذکر اللہ کی تلاوت کرنے والے فرشتے وہ ہیں جو اللہ کا پیغام بندوں کے پاس لاتے ہیں جیسے فرمان ہے «فَالْمُلْقِيٰتِ ذِكْرًا عُذْرًا أَوْ نُذْرًا» ‏‏‏‏ ۱؎ [77-المرسلات:6،5]‏‏‏‏ یعنی ’ وحی اتارنے والے فرشتوں کی قسم جو عذر کو ٹالنے یا آگاہ کرنے کے لیے ہوتی ہے ‘۔
ان قسموں کے بعد جس چیز پر یہ قسمیں کھائی گئی ہیں اس کا ذکر ہو رہا ہے کہ تم سب کا معبود بر حق ایک اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ وہی آسمان و زمین کا اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں کا مالک و متصرف ہے۔ اسی نے آسمان میں ستارے اور چاند سورج کو مسخر کر رکھا ہے، جو مشرق سے ظاہر ہوتے ہیں مغرب میں غروب ہوتے ہیں۔ مشرقوں کا ذکر کر کے مغربوں کا ذکر اس کی دلالت موجود ہونے کی وجہ سے چھوڑ دیا۔
دوسری آیت میں ذکر کر بھی دیا ہے فرمان ہے «رَبُّ الْمَشْرِقَيْنِ وَرَبُّ الْمَغْرِبَيْنِ» ۱؎ [55-الرحمن:17]‏‏‏‏ یعنی ’ جاڑے گرمیوں کی طلوع و غروب کی جگہ کا رب وہی ہے ‘۔

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل