ترجمہ و تفسیر — سورۃ السجدة (32) — آیت 7
الَّذِیۡۤ اَحۡسَنَ کُلَّ شَیۡءٍ خَلَقَہٗ وَ بَدَاَ خَلۡقَ الۡاِنۡسَانِ مِنۡ طِیۡنٍ ۚ﴿۷﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
جس نے اچھا بنایا ہر چیز کو جو اس نے پیدا کی اور انسان کی پیدائش تھوڑی سی مٹی سے شروع کی۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
جس نے ہر چیز کو بہت اچھی طرح بنایا (یعنی) اس کو پیدا کیا۔ اور انسان کی پیدائش کو مٹی سے شروع کیا
ترجمہ محمد جوناگڑھی
جس نے نہایت خوب بنائی جو چیز بھی بنائی اور انسان کی بناوٹ مٹی سے شروع کی

تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد

(آیت 7) ➊ { الَّذِيْۤ اَحْسَنَ كُلَّ شَيْءٍ خَلَقَهٗ:} یعنی اللہ تعالیٰ نے اس عظیم الشان کائنات میں بے حد و حساب جتنی چیزیں پیدا فرمائی ہیں اور جس مقصد کے لیے بنائی ہیں، انھیں اس کے لیے ایسی شکل و صورت عطا فرمائی ہے جس سے زیادہ خوب صورت اور عمدہ صورت کا تصور میں آنا محال ہے۔
➋ {وَ بَدَاَ خَلْقَ الْاِنْسَانِ مِنْ طِيْنٍ:} اپنی پیدا کردہ ہر چیز کے حسن کے مشاہدے کے لیے انسان کو خود اس کی ذات میں غور و فکر کرنے کی دعوت دی کہ اس کے لیے تمھیں کہیں اور جانے کی ضرورت نہیں، اللہ تعالیٰ نے تمھاری پیدائش کی ابتدا حقیر مٹی سے کی، جس میں زندگی کا نام و نشان نہ تھا۔ پوری زمین سے ایک مٹھی لے کر اپنے ہاتھوں سے ُپتلا بنا کر پہلا انسان پیدا فرما دیا۔ { طِيْنٍ } میں تنوین تحقیر کی ہے۔

تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف

7-1یعنی جو چیز بھی اللہ تعالیٰ نے بنائی ہے، وہ چوں کہ اس کی حکمت و مصلحت کا اعتدال ہے، اس لئے اس میں اپنا ایک حسن اور انفرادیت ہے۔ یوں اس کی بنائی ہوئی ہر چیز حسین ہے اور بعض نے اَ حْسَنَ کے معنی اَتْکُنَ و اَحْکَمَ کے کئے ہیں، یعنی ہر چیز مضبوط اور پختہ بنائی۔ بعض نے اسے اَ لْھَمَ کے مفہوم میں لیا یعنی ہر مخلوق کو ان چیزوں کا الہام کردیا جس کی وہ محتاج ہے۔ 7-2یعنی انسان اول آدم ؑ کو مٹی سے بنایا جن سے انسانوں کا آغاز ہوا اور اس کی زوجہ حضرت حوا کو آدم ؑ کی بائیں پسلی سے پیدا کردیا جیسا کہ احادیث سے معلوم ہوتا ہے۔

تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی

اس آیت کے لیے تفسیر کیلانی دستیاب نہیں۔

تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم

بہترین خالق بہترین مصور و مدور ٭٭
فرماتا ہے ’ اللہ تبارک وتعالیٰ نے ہرچیز کو قرینے سے بہترین طور سے ترکیب پر خوبصورت بنائی ہے۔ ہرچیز کی پیدائش کتنی عمدہ کیسی مستحکم اور مضبوط ہے۔ آسمان و زمین کی پیدائش کے ساتھ ہی خود انسان کی پیدائش پر غور کرو۔ اس کا شروع دیکھو کہ مٹی سے پیدا ہوا ہے ‘۔
ابوالبشر آدم علیہ السلام مٹی سے پیدائے ہوئے، پر ان کی نسل نطفے سے جاری رکھی جو مرد کی پیٹھ اور عورت کے سینے سے نکلتا ہے۔ پھر اسے یعنی آدم کو مٹی سے پیدا کرنے کے بعد ٹھیک ٹھاک اور درست کیا اور اس میں اپنے پاس کی روح پھونکی۔ تمہیں کان آنکھ سمجھ عطا فرمائی۔ افسوس کہ پھر بھی تم شکر گزاری میں کثرت نہیں کرتے۔ نیک انجام اور خوش نصیب وہ شخص ہے جو اللہ کی دی ہوئی طاقتوں کو اسی کی راہ میں خرچ کرتا ہے۔ «جَلَّ شَاْنُه وَ عَزَّاسْمُه»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل