وَ الۡاَنۡعَامَ خَلَقَہَا ۚ لَکُمۡ فِیۡہَا دِفۡءٌ وَّ مَنَافِعُ وَ مِنۡہَا تَاۡکُلُوۡنَ ﴿۪۵﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اور چوپائے، اس نے انھیں پیدا کیا، تمھارے لیے ان میں گرمی حاصل کرنے کا سامان اور بہت سے فائدے ہیں اور انھی سے تم کھاتے ہو۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
اور چارپایوں کو بھی اسی نے پیدا کیا۔ ان میں تمہارے لیے جڑاول اور بہت سے فائدے ہیں اور ان میں سے بعض کو تم کھاتے بھی ہو
ترجمہ محمد جوناگڑھی
اسی نے چوپائے پیدا کیے جن میں تمہارے لیے گرمی کے لباس ہیں اور بھی بہت سے نفع ہیں اور بعض تمہارے کھانے کے کام آتے ہیں
تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد
(آیت5){وَ الْاَنْعَامَ خَلَقَهَا لَكُمْ فِيْهَا دِفْءٌ …: ” الْاَنْعَامَ “ ”نَعَمٌ“} (ن اور ع کے فتحہ کے ساتھ) کی جمع ہے، اونٹ، گائے، بھیڑ اور بکریاں۔ {” دِفْءٌ “} گرمی، یہ سردی سے ٹھٹھرنے کے مقابلے میں استعمال ہوتا ہے، {”مَا يُدْفَأُ بِهٖ“} جس کے ساتھ گرمی حاصل کی جائے، جیسا کہ {”مِلْأٌ “} جس کے ساتھ کسی چیز کو بھرا جائے۔ چوپاؤں کا ایک خاص فائدہ ان کی اون اور بالوں سے گرمی مہیا کرنے والا لباس اس کی اہمیت کے پیش نظر پہلے ذکر فرما کر عام فوائد کا ذکر بعد میں فرمایا۔ {” وَ مَنَافِعُ “} اور بہت سے فائدے ہیں، مثلاً سواری کرتے ہو، ہل چلاتے ہو، پانی کھینچتے ہو، ان کا گوبر جلاتے ہو، کھیتوں میں بطور کھاد ڈالتے ہو، انھیں بیچ کر ضرورت کا ہر سامان خریدتے ہو۔ ان منافع میں {”دِفْءٌ ٌ“} بھی شامل ہے اور یہ بھی کہ ان کی نسل بڑھنے سے تمھاری دولت میں اضافہ ہوتا رہتا ہے اور آخر میں ان منافع میں سے پھر خاص طور پر ایک نفع ذکر فرمایا کہ انھی سے تم کھاتے ہو، یعنی دودھ، دہی، ان سے بننے والی بے شمار چیزیں اور گوشت، الغرض، ان میں تمھارے کھانے کا سامان بھی ہے۔ یہ آیت اسی سورت کی آیت (۶۶) اور (۸۰) کے مشابہ ہے۔
تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف
5۔ 1 اسی احسان کے ساتھ دوسرے احسان کا ذکر فرمایا کہ چوپائے (اونٹ، گائے اور بکریاں) بھی اسی نے پیدا کئے، جن کے بالوں اور اون سے تم گرم کپڑے تیار کر کے گرمی حاصل کرتے ہو۔ اسی طرح ان سے دیگر منافع حاصل کرتے ہو، مثلاً ان سے دودھ حاصل کرتے ہو، ان پر سواری کرتے ہو اور سامان لادتے ہو، ان کے ذریعے ہل چلاتے اور کھیتوں کو سیراب کرتے ہو، وغیرہ وغیرہ۔
تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی
5۔ نیز چوپایوں کو (بھی) اس نے پیدا کیا۔ جن میں سے بعض (کی اون سے گرم کپڑے بنا کر) تم سردی سے بچتے ہو نیز اور بھی کئی فائدے اٹھاتے ہو اور بعض کو تم کھاتے بھی ہو
تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم
چوپائے اور انسان ٭٭
جو چوپائے اللہ تعالیٰ نے پیدا کئے ہیں اور انسان ان سے مختلف فائدے اٹھا رہا ہے اس نعمت کو رب العالمین فرما رہا ہے جیسے اونٹ گائے بکری، جس کا مفصل بیان سورۃ الأنعام کی آیت میں آٹھ قسموں سے کیا ہے۔ ان کے بال اون صوف وغیرہ کا گرم لباس اور جڑاول بنتی ہے دودھ پیتے ہیں گوشت کھاتے ہیں۔ شام کو جب وہ چر چگ کر واپس آتے ہیں، بھری ہوئی کوکھوں والے، بھرے ہوئے تھنوں والے، اونچی کوہانوں والے، کتنے بھلے معلوم ہوتے ہیں اور جب چراگاہ کی طرف جاتے ہیں کیسے پیارے معلوم ہوتے ہیں پھر تمہارے بھاری بھاری بوجھ ایک شہر سے دوسرے شہر تک اپنی کمر پر لاد کر لے جاتے ہیں کہ تمہارا وہاں پہنچنا بغیر آدھی جان کئے مشکل تھا۔ حج و عمرہ کے، جہاد کے، تجارت کے اور ایسے ہی اور سفر انہیں پر ہوتے ہیں تمہیں لے جاتے ہیں تمہارے بوجھ ڈھوتے ہیں۔
جیسے آیت «وَإِنَّ لَكُمْ فِي الْأَنْعَامِ لَعِبْرَةً نُّسْقِيكُم مِّمَّا فِي بُطُونِهَا وَلَكُمْ فِيهَا مَنَافِعُ كَثِيرَةٌ وَمِنْهَا تَأْكُلُونَ وَعَلَيْهَا وَعَلَى الْفُلْكِ تُحْمَلُونَ» ۱؎ [23-المؤمنون:21-22] میں ہے کہ ’ یہ چوپائے جانور بھی تمہاری عبرت کا باعث ہیں ان کے پیٹ ہم تمہیں دودھ پلاتے ہیں اور ان سے بہت سے فائدے پہنچاتے ہیں ان کا گوشت بھی تم کھاتے ہو ان پر سواریاں بھی کرتے ہو ‘۔
جیسے آیت «وَإِنَّ لَكُمْ فِي الْأَنْعَامِ لَعِبْرَةً نُّسْقِيكُم مِّمَّا فِي بُطُونِهَا وَلَكُمْ فِيهَا مَنَافِعُ كَثِيرَةٌ وَمِنْهَا تَأْكُلُونَ وَعَلَيْهَا وَعَلَى الْفُلْكِ تُحْمَلُونَ» ۱؎ [23-المؤمنون:21-22] میں ہے کہ ’ یہ چوپائے جانور بھی تمہاری عبرت کا باعث ہیں ان کے پیٹ ہم تمہیں دودھ پلاتے ہیں اور ان سے بہت سے فائدے پہنچاتے ہیں ان کا گوشت بھی تم کھاتے ہو ان پر سواریاں بھی کرتے ہو ‘۔
سمندر کی سواری کے لیے کشتیاں ہم نے بنا دی ہیں۔ اور آیت میں ہے «اللَّـهُ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَنْعَامَ لِتَرْكَبُوا مِنْهَا وَمِنْهَا تَأْكُلُونَ وَلَكُمْ فِيهَا مَنَافِعُ وَلِتَبْلُغُوا عَلَيْهَا حَاجَةً فِي صُدُورِكُمْ وَعَلَيْهَا وَعَلَى الْفُلْكِ تُحْمَلُونَ وَيُرِيكُمْ آيَاتِهِ فَأَيَّ آيَاتِ اللَّـهِ تُنكِرُونَ» ۱؎ [40-غافر:79-81] ’ اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے چوپائے پیدا کئے ہیں کہ تم ان پر سواری کرو انہیں کھاؤ نفع اٹھاؤ دلی حاجتیں پوری کرو اور تمہیں کشتیوں پر بھی سوار کرایا اور بہت سی نشانیاں دکھائیں پس تم ہمارے کس کس نشان کا انکار کرو گے؟ ‘
یہاں بھی اپنی یہ نعمتیں جتا کر فرمایا کہ ’ تمہارا وہ رب جس کا مطیع بنا دیا ہے وہ تم پر بہت ہی شفقت و رحمت والا ہے ‘۔
جیسے سورۃ یاسین میں فرمایا «أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا خَلَقْنَا لَهُمْ مِمَّا عَمِلَتْ أَيْدِينَا أَنْعَامًا فَهُمْ لَهَا مَالِكُونَ وَذَلَّلْنَاهَا لَهُمْ فَمِنْهَا رَكُوبُهُمْ وَمِنْهَا يَأْكُلُونَ» ۱؎ [36-يس:71-72] ’ کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہم نے ان کیلئے اپنے ہاتھوں چوپائے بنائے اور انہیں انکا مالک بنا دیا اور انیں انکا مطیع بنا دیا کہ بعض کو کھائیں بعض پر سوار ہوں ‘۔
اور آیت میں ہے کہ «وَالَّذِي خَلَقَ الْأَزْوَاجَ كُلَّهَا وَجَعَلَ لَكُم مِّنَ الْفُلْكِ وَالْأَنْعَامِ مَا تَرْكَبُونَ لِتَسْتَوُوا عَلَىٰ ظُهُورِهِ ثُمَّ تَذْكُرُوا نِعْمَةَ رَبِّكُمْ إِذَا اسْتَوَيْتُمْ عَلَيْهِ وَتَقُولُوا سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَـٰذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَىٰ رَبِّنَا لَمُنقَلِبُونَ» ۱؎ [43-الزخرف:12-14]، ’ اس اللہ نے تمہارے لیے کشتیاں بنا دیں اور چوپائے پیدا کر دیئے کہ تم ان پر سوار ہو کر اپنے رب کا فضل و شکر کرو اور کہو وہ پاک ہے جس نے انہیں ہمارا ماتحت کر دیا حلانکہ ہم میں یہ طاقت نہ تھی ہم مانتے ہیں کہ ہم اسی کی جانب لوٹیں گے ‘۔ «دِفْءٌ» کے معنی کپڑا اور «مَنَافِعُ» سے مراد کھانا پینا، نسل حاصل کرنا، سواری کرنا، گوشت کھانا، دودھ پینا ہے۔
یہاں بھی اپنی یہ نعمتیں جتا کر فرمایا کہ ’ تمہارا وہ رب جس کا مطیع بنا دیا ہے وہ تم پر بہت ہی شفقت و رحمت والا ہے ‘۔
جیسے سورۃ یاسین میں فرمایا «أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا خَلَقْنَا لَهُمْ مِمَّا عَمِلَتْ أَيْدِينَا أَنْعَامًا فَهُمْ لَهَا مَالِكُونَ وَذَلَّلْنَاهَا لَهُمْ فَمِنْهَا رَكُوبُهُمْ وَمِنْهَا يَأْكُلُونَ» ۱؎ [36-يس:71-72] ’ کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہم نے ان کیلئے اپنے ہاتھوں چوپائے بنائے اور انہیں انکا مالک بنا دیا اور انیں انکا مطیع بنا دیا کہ بعض کو کھائیں بعض پر سوار ہوں ‘۔
اور آیت میں ہے کہ «وَالَّذِي خَلَقَ الْأَزْوَاجَ كُلَّهَا وَجَعَلَ لَكُم مِّنَ الْفُلْكِ وَالْأَنْعَامِ مَا تَرْكَبُونَ لِتَسْتَوُوا عَلَىٰ ظُهُورِهِ ثُمَّ تَذْكُرُوا نِعْمَةَ رَبِّكُمْ إِذَا اسْتَوَيْتُمْ عَلَيْهِ وَتَقُولُوا سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَـٰذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَىٰ رَبِّنَا لَمُنقَلِبُونَ» ۱؎ [43-الزخرف:12-14]، ’ اس اللہ نے تمہارے لیے کشتیاں بنا دیں اور چوپائے پیدا کر دیئے کہ تم ان پر سوار ہو کر اپنے رب کا فضل و شکر کرو اور کہو وہ پاک ہے جس نے انہیں ہمارا ماتحت کر دیا حلانکہ ہم میں یہ طاقت نہ تھی ہم مانتے ہیں کہ ہم اسی کی جانب لوٹیں گے ‘۔ «دِفْءٌ» کے معنی کپڑا اور «مَنَافِعُ» سے مراد کھانا پینا، نسل حاصل کرنا، سواری کرنا، گوشت کھانا، دودھ پینا ہے۔