مَا نُنَزِّلُ الۡمَلٰٓئِکَۃَ اِلَّا بِالۡحَقِّ وَ مَا کَانُوۡۤا اِذًا مُّنۡظَرِیۡنَ ﴿۸﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
ہم فرشتوں کو نہیں اتارتے مگر حق کے ساتھ اور اس وقت وہ مہلت دیے گئے نہیں ہوتے۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
(کہہ دو) ہم فرشتوں کو نازل نہیں کیا کرتے مگر حق کے ساتھ اور اس وقت ان کو مہلت نہیں ملتی
ترجمہ محمد جوناگڑھی
ہم فرشتوں کو حق کے ساتھ ہی اتارتے ہیں اور اس وقت وه مہلت دیئے گئے نہیں ہوتے
تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد
(آیت8) {مَا نُنَزِّلُ الْمَلٰٓىِٕكَةَ اِلَّا بِالْحَقِّ …: } یعنی فرشتے تو عین اس وقت نازل ہوتے ہیں جب کسی شخص کی موت کا وقت آ گیا ہو، یا کسی قوم پر عذاب کا قطعی فیصلہ ہو چکا ہو، اس کے بعد انھیں مہلت نہیں دی جاتی۔
تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف
8۔ 1 اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ فرشتے ہم حق کے ساتھ بھیجتے ہیں یعنی جب ہماری حکمت و مشیت عذاب بھیجنے کا تقاضا کرتی ہے تو پھر فرشتوں کا نزول ہوتا ہے اور پھر وہ مہلت نہیں دیئے جاتے، فوراً ہلاک کردیئے جاتے ہیں۔
تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی
8۔ (حالانکہ) ہم فرشتے صرف حق (فیصلہ) کے وقت ہی [4] اتارتے ہیں۔ پھر اس وقت انھیں مہلت نہیں دی جاتی
[4] فرشتے کن کن حالات میں آتے ہیں؟
ہم فرشتے نہ تو تماشہ دکھانے کے لیے اتارتے ہیں اور نہ اس لیے اتارتے ہیں کہ وہ لوگوں کو ایمان لانے پر مجبور کر دیں۔ بلکہ فرشتے تو مجرموں پر قہر الٰہی بن کر آتے ہیں۔ جیسے غزوہ بدر میں آئے تھے یا تمہاری جانیں نکالنے کے لیے آتے ہیں یا پھر کسی قوم کو صفحۂ ہستی سے نیست و نابود کرنے کے لیے آتے ہیں۔ پھر جب یہ آجاتے ہیں تو تمہارا کام تمام کر کے چھوڑتے ہیں۔ اس وقت ان کے آنے کی نہ تمہیں آرزو ہوتی ہے اور نہ ہی ان کے آنے کا تمہیں کوئی فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ وہ اپنے مقر رہ وقت سے پہلے نہیں آتے۔ لیکن جب وہ آتے ہیں تو اپنا کام کر کے جاتے ہیں۔ اس وقت مہلت دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم
اس آیت کی تفسیر اگلی آیات کیساتھ ملاحظہ کریں۔