(آیت35){وَاِنَّعَلَيْكَاللَّعْنَةَ:} اس کا ترجمہ ”خاص لعنت“ الف لام کی و جہ سے کیا گیا ہے اور اس کی وضاحت سورۂ ص (۷۸) میں آئی ہے، فرمایا: «{ وَاِنَّعَلَيْكَلَعْنَتِيْۤ }» یعنی تجھ پر میری لعنت ہے۔
تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔
تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی
35۔ اور روز جزا تک تجھ پر لعنت ہے
تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم
ابدی لعنت ٭٭
پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے حکم کا ارادہ کیا جو نہ ٹلے، نہ ٹالا جا سکے کہ ’ تو اس بہترین اور اعلی جماعت سے دور ہو جا تو پھٹکارا ہوا ہے۔ قیامت تک تجھ پر ابدی اور دوامی لعنت برسا کرے گی ‘۔ کہتے ہیں کہ اسی وقت اس کی صورت بد گئی اور اس نے نوحہ خوانی شروع کی، دنیا میں تمام نوحے اسی ابتداء سے ہیں۔ مردود و مطرود ہو کر پھر آتش حسد سے جلتا ہوا آرزو کرتا ہے کہ قیامت تک کی اسے ڈھیل دی جائے اسی کو یوم البعث کہا گیا ہے۔ پس اس کی یہ درخواست منظور کی گئی اور مہلت مل گئی۔