وَ اِنَّ رَبَّکَ ہُوَ یَحۡشُرُہُمۡ ؕ اِنَّہٗ حَکِیۡمٌ عَلِیۡمٌ ﴿٪۲۵﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اور بے شک تیرا رب ہی انھیں اکٹھا کرے گا۔ یقینا وہ کمال حکمت والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
اور تمہارا پروردگار (قیامت کے دن) ان سب کو جمع کرے گا وہ بڑا دانا (اور) خبردار ہے
ترجمہ محمد جوناگڑھی
آپ کا رب سب لوگوں کو جمع کرے گا یقیناً وه بڑی حکمتوں واﻻ بڑے علم واﻻ ہے
تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد
(آیت25){ وَ اِنَّ رَبَّكَ هُوَ يَحْشُرُهُمْ …:} کفار دوبارہ زندہ ہونے کے منکر تھے، توحید کے دلائل کے بعد نہایت تاکید کے ساتھ قیامت کا یقین دلایا، کیونکہ یہ اللہ کے حکیم و علیم ہونے کا لازمی نتیجہ ہے اور اس کے بغیر بندہ نہ مومن ہوتا ہے، نہ باز پُرس کے یقین کے بغیر کوئی نیکی ہو سکتی ہے اورنہ گناہ سے بچا جا سکتا ہے۔
تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔
تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی
25۔ آپ کا پروردگار ہی ان سب [16] کو جمع کرے گا۔ بلا شبہ وہ حکمت والا اور سب کچھ جاننے والا ہے [16] کافر یہ کہتے ہیں کہ جب ہم مر کر مٹی میں مل کر مٹی بن جائیں گے یا ہماری خاک کا ذرہ ذرہ منتشر ہو جائے گا تو ہم دوبارہ کیسے پیدا کیے جائیں گے۔ یہ اعتراض کرنے والے لوگ نہ تو اللہ کی صفت حکمت کی معرفت رکھتے ہیں اور نہ ہی اس کے لامحدود علم کی وسعت کی۔ اس کی حکمت کا تقاضا یہ ہے کہ وہ سب سے کو دوبارہ پیدا کرے پھر انھیں ان کے اچھے یا برے اعمال کی جزا و سزا دے اور اس کا علم اس قدر وسیع ہے کہ وہ ان کی خاک کے منتشر شدہ ذرات تک کو جانتا ہے اور انھیں اکٹھا کر کے انھیں دوبارہ زندگی بخش کر اپنے پاس حاضر کرنے کی پوری قدرت رکھتا ہے۔
تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم
اس آیت کی تفسیر اگلی آیات کیساتھ ملاحظہ کریں۔