وَ عِبَادُ الرَّحۡمٰنِ الَّذِیۡنَ یَمۡشُوۡنَ عَلَی الۡاَرۡضِ ہَوۡنًا وَّ اِذَا خَاطَبَہُمُ الۡجٰہِلُوۡنَ قَالُوۡا سَلٰمًا ﴿۶۳﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اور رحمان کے بندے وہ ہیں جو زمین پر نرمی سے چلتے ہیں اور جب جاہل لوگ ان سے بات کرتے ہیں تو وہ کہتے ہیں سلام ہے۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
اور خدا کے بندے تو وہ ہیں جو زمین پر آہستگی سے چلتے ہیں اور جب جاہل لوگ ان سے (جاہلانہ) گفتگو کرتے ہیں تو سلام کہتے ہیں
ترجمہ محمد جوناگڑھی
رحمٰن کے (سچے) بندے وه ہیں جو زمین پر فروتنی کے ساتھ چلتے ہیں اور جب بے علم لوگ ان سے باتیں کرنے لگتے ہیں تو وه کہہ دیتے ہیں کہ سلام ہے
تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف
63-1سلام سے مراد یہاں اعراض اور ترک بحث ہے۔ یعنی اہل ایمان، اہل جہالت سے الجھتے نہیں ہیں بلکہ ایسے موقع پر پرہیز اور گریز کی پالیسی اختیار کرتے ہیں اور بےفائدہ بحث نہیں کرتے۔