تحریر : فتاویٰ سعودی فتویٰ کمیٹی
کرائے پر لینے والے کا کرائے پر دینا
جو شخص کوئی چیز کرائے پر لیتا ہے وہ کسی دوسرے کو وہی چیز اس کرائے کے برابر، اس سے زیادہ یا اس سے کم، کرائے پر دے سکتا ہے، لیکن صرف اتنی مدت کے لیے جس مدت کے لیے اس نے خود وہ چیز کرائے پر لی تھی، اس سے زیادہ مدت پر نہیں، کیونکہ اس میں نقصان ہے، یہ شخص چونکہ کرائے پر لی گئی چیز سے نفع اٹھانے کا مالک ہوتا ہے، لہٰذا اس کے لیے جائز ہے کہ وہ خود یا اس جیسا کوئی دوسرا شخص اس مدت میں اس چیز سے فائدہ اٹھائے، لیکن اگر اس چیز کا مالک کرائے پر دیتے ہوئے کرائے دار پر یہ شرط عائد کرے کہ وہ کسی دوسرے کو کرائے پر نہیں دے گا یا چند خصوص پیسوں کے مالکان کو، جن کی وہ نشان دہی کر دے، کرائے پر نہیں دے گا، تو پھر وہ دونوں اپنی شرطوں کے پابند ہوں گے۔
[اللجنة الدائمة: 19702]