جادو گروں اور مداریوں کے پاس جانے کا حکم
سوال: معلومات حاصل کرنے یا بیماری و دوا معلوم کرنے کی خاطر جادو گر اور مداری کے پاس جانے کا کیا حکم ہے؟
جواب: یہ نا جائز ہے ۔ اس سے پہلے نجومیوں ، شعبدہ بازوں اور جادو گروں کے پاس جانے کا حکم بیان ہو چکا ہے ۔
نجومی اس شخص کو کہا جاتا ہے جو چوری گم شدہ چیز یا انسان کے دل کے خیال کی خبر دے ۔ وہ اس طرح غیب کے علم کا دعویٰ کرتا ہے ۔ وہ جن یا شیاطین کی اطلاع پر اعتماد کرتا ہے اور پھر وہ جنوں اور شیطانوں کی مرضی کے مطابق چلتا ہے تاکہ جن و شیطان اس کے کام آسکیں ۔
جادو ایک شیطانی عمل ہے جو گانٹھ (گرہ) یا جھاڑ پھونک یا چند متفرق اشیاء کو جمع کر کے ہوتا ہے یا پھر بعض ناموں کو پڑھ کر کیا جاتا ہے ۔ اس طرح جادو کا عمل اللہ تعالیٰ کی کونی و قدری تقدیر سے جادو زدہ انسان پر اثر انداز ہوتا ہے ، کسی جادو کے اثر سے انسان مر جاتا ہے اور کسی دوسرے جادو سے انسان بیمار پڑ جاتا ہے نیز جادو کی وجہ سے بیوی و خاوند کے درمیان جدائی ڈال دی جاتی ہے ۔ اور اس میں کوئی شبہ نہیں کہ جادو گر کافر ہے ۔ جن و شیاطین کو پکار کر ان کی عبادت کر کے اور ان سے تقرب حاصل کر کے وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرتا ہے ۔ جادو گروں کے کافر ہونے کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ قول ہے:
﴿وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ عَلَىٰ مُلْكِ سُلَيْمَانَ ۖ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَٰكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ ۚ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّىٰ يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ ۖ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ ۚ وَمَا هُم بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ ۚ وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ ۚ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهِ أَنفُسَهُمْ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ﴾ [البقرة: 102]
”اور اس چیز کے پیچھے لگ گئے جسے شیاطین (حضرت) سلیمان (علیہ السلام) کی حکومت میں پڑھتے تھے ۔ سلیمان نے تو کفر نہ کیا تھا ، بلکہ یہ کفر شیطانوں کا تھا ، وہ لوگوں کو جادو سکھایا کرتے تھے ، اور بابل میں ہاروت و ماروت دو فرشتوں پر جو اتارا گیا تھا ، وہ دونوں بھی کسی شخص کو اُس وقت تک نہیں سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہہ دیں کہ ہم تو ایک آزمائش ہیں تو کفر نہ کر ، پھر لوگ ان سے وہ سیکھتے جس سے خاوند و بیوی میں جدائی ڈال دیں اور دراصل وہ بغیر اللہ تعالیٰ کی مرضی کے کسی کو کوئی نقصان بھی نہیں پہنچا سکتے ، یہ لوگ وہ سیکھتے ہیں جو انہیں نقصان پہنچائے اور نفع نہ پہنچا سکے اور وہ بالیقین جانتے ہیں کہ اس کے لینے والے کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں اور وہ بد ترین چیز ہے جس کے بدلے وہ اپنے آپ کو فروخت کر رہے ہیں کاش کہ یہ جانتے ہوتے ۔“
اور جب ساحر (جادو گر) مشرک ہے تو پھر اس کا قتل واجب ہے اور جمہور علماء کرام کا کہنا ہے کہ اس سے توبہ کا مطالبہ نہیں کیا جائے گا اس لیے کہ وہ عموماًً اپنے معاملہ کو چھپاتا ہے اور ظاہر کرتا ہے کہ وہ مسلمان ہے کثرت سے آیاتِ قرآنیہ کی تلاوت کرتا ہے اور وہ اللہ کی عبادت بھی کثرت سے کرتا ہے ۔ اس بہروپ کی وجہ سے بہت سے لوگ اس کے دھوکہ میں آجاتے ہیں ، لیکن وہ چھپ چھپا کر شیطانوں کو پکارتا ہے ۔ اور جادو گر اس کام کو کرتا ہے جو شیطانوں اور جنوں کا حکم ہوتا ہے ، اور جب یہ طے پاگیا کہ وہ مشرک ہے تو اس کو زندہ چھوڑنا جائز نہیں ۔
جادو گر کے پاس کسی بھی غرض سے جایا جائے خواہ مقصد حالات معلوم کرنا ہو یا دوا کے بارے میں دریافت کرنا ہو یا بیماری کی نوعیت معلوم کرنی ہو بہر حال یہ اس کے کام کی تائید ہے ، اس کے علم و فن کی تعریف ہے ۔ بلاشبہ اس زمانے میں لوگ کثرت سے سحر و کہانت میں مبتلا ہیں اور انہوں نے جادوو کہانت کو لوگوں کو نقصان پہنچانے کا ذریعہ بنا رکھا ہے ، مثلاًً بیوی اور شوہر کے درمیان پھوٹ ڈالنا ، بیماری یا پھر جسمانی و عقلی تکلیف پہنچانا وغیرہ ۔
مصیبت زدہ لوگ کرب و بے چینی کے مارے جادو گروں کے پاس جاتے ہیں ان سے پوچھتے ہیں اور ان کی باتوں کو سچا مانتے ہیں ۔ اور جب ایک جادو گر دوسرے کی تائید کر دیتا ہے تو پھر پہلے جادو گر کی بات پر انہیں یقین آجاتا ہے کہ اس پر جادو کیا گیا ہے یا جادو کا اثر ہے اور اس جادو کا عمل فلاں جگہ ہے ، جادو کرنے والے کی یہ صفات ہیں ۔
جادو کے زیر اثر انسان کا علاج قرآن ، دعائے ماثورہ اور وظائف منقولہ سے کریں اور جس شخص کا قرآن کریم ادعیہ ماثورہ اور اوراد منقولہ پر اعتماد کامل ہوگا ان شاء اللہ العزیز اسے شفائے کاملہ مل جائے گی ۔
صحیح عقیدہ رکھنے والوں اور دین دار طبقے پر لازم ہے کہ وہ قرآن حکیم اور سنت مطہرہ سے ثابت شدہ اذکار پر یقین رکھے کہ ان کے ذریعے فائدہ ہوگا ، تاکہ ساری مخلوق سے ان کا دل کٹ جائے واللہ اعلم !