سجدہ کرتے وقت پہلے ہاتھ زمین پر رکھیں یا گھٹنے ؟
تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال : سجدہ کرتے وقت پہلے ہاتھ زمین پر رکھیں یا گھٹنے اگر دونوں کی احادیث صحیح ہیں تو ترجیح کسے دیں گے ؟
جواب : زیادہ صحیح بات یہ ہے کہ سجدہ کے لیے جھکتے وقت پہلے زمین ہر ہاتھ رکھنے چاہئیں جیسا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
اِذَا سَجَدَ اَحَدُكُمْ فَلَا يَبْرُكْ كَمَا يَبْرُكُ الْبَعِيْرُ وَلْيَضَعْ يَدَيْهِ قَبْلَ رُكْبَتَيْهِ [أبوداؤد، كتاب الصلاة : باب كيف يضع ركبتيه قبل يديه 840، نسائي 207/2، دارمي 303/1، أحمد 381/2، دارقطني 344/1، بيهقي 99/2۔ 100 ]
”جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو اونٹ کی طرح نہ بیٹھے بلکہ اپنے ہاتھ گھٹنوں سے پہلے رکھے۔ “
اس حدیث کی سند جید ہے۔ امام نووی، امام زرقانی، امام عبدالحق، شبیلی اور علامہ مبارک پوری رحمۃ اللہ علیہم نے اس کو صحیح کہا ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ عسقلانی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ یہ حدیث حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ والی حدیث سے زیادہ قوی ہے۔ [ملاحظه هو : المجموع 421/3، تحفة الأحوذي 229/1، سبل السلام 316/1 ]
اس حدیث کے لیے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما والی حدیث بھی شاہد ہے۔ نافع رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما گھٹنوں سے پہلے اپنے ہاتھ رکھا کرتے تھے اور فرماتے تھے : ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کیا کرتے تھے۔ “ [ابن خزيمة 627، دارقطني 344/1، بيهقي 100/2، حاكم 226/1 ]
اس حدیث کو امام حاکم رحمہ اللہ نے مسلم کی شرط پر صحیح کہا ہے اور امام ذہبی رحمہ اللہ نے ان کی موافقت کی ہے۔ جو لوگ سجدہ میں جاتے ہوئے پہلے گھٹنے رکھنے کے قائل ہیں وہ یہ روایت پیش کرتے ہیں :
عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ : رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ” إِذَا سَجَدَ وَضَعَ رُكْبَتَيْهِ قَبْلَ يَدَيْهِ، وَإِذَا نَهَضَ رَفَعَ يَدَيْهِ قَبْلَ رُكْبَتَيْهِ [أبوداؤد، كتاب الصلاة : باب كيف يضع ركبتيه قبل يديه 838، نسائي 206/2، ترمذي 268، ابن ماجه 882، دارمي 303/1، ابن خزيمة 626، طحاوي 255/1، ابن حبان 487، دارقطني 345/1، بيهقي 98/2، شرح السنة 642 ]
”حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جب آپ سجدہ کرتے تو دونوں گھٹنے ہاتھوں سے پہلے زمین پر رکھتے اور جب سجدے سے اٹھتے تو دونوں ہاتھ گھٹنوں سے پہلے اٹھاتے۔“
لیکن یہ روایت ضعیف ہے اس کی سند میں شریک بن عبداللہ القاضی راوی ضعیف ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو : [السلسلة الأحاديث الضعيفة 329/2 ]
درج بالا تفصیل سے یہ بات ظاہر ہو جاتی ہے کہ راجح اور قوی مذہب یہی ہے کہ سجدے میں جاتے وقت آدمی گھٹنوں کے بجائے پہلے اپنے ہاتھ زمین پر رکھے۔ امام اوزاعی، امام مالک، امام ابن حزم اور ایک روایت کے مطابق امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ رحمۃ اللہ علیہم کا بھی یہی موقف ہے۔
اگر حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کو صحیح بھی تسلیم کر لیا جائے پھر بھی ترجیح اسی موقف کو ہے۔ اس لیے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث قولی ہے اور وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی حدیث فعلی ہے اور تعارض کی صورت میں قولی حدیث کو فعلی حدیث پر ترجیح دی جاتی ہے اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کی شاہد حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما والی صحیح حدیث بھی ہے۔ علاوہ ازیں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہاتھوں سے پہلے گھٹنے رکھنے کی ممانعت ہے اور تعارض کی صورت میں ممانعت والی روایت کو ترجیح دی جاتی ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: