عورت کا اپنے خاوند سے اس کے ایک اور شادی کرنے پر طلاق کا مطالبہ کرنے کا حکم
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال:

جب میرے خاوند نے ایک اور عورت سے شا دی کرنے کا ارادہ کیا اور مجھے اس سے آگاہ کیا تو میں نے اس سے کنارہ کشی اختیار کر لی ، مجھے اس میں اعتراض یہ ہے کہ اس (میرے خاوند) کو اس عورت سے شا دی کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ، کیونکہ میں نے اس کے لیے اولاد پیدا کی ہے اور اس کے تمام حقوق ادا کرتی ہوں مگر وہ دوسری شادی کرنے پر مصر رہا ؟
آخر میں نے اس کو کہا: (اگر تم دوسری شادی کرنا ہی چاہتے ہو تو مجھ کو طلاق دے دو ، کیا میں اپنے اس موقف میں حق پر ہوں مجھے فتوی درکار ہے ۔

جواب:

تمھیں اپنے خاوند کو دوسری شادی سے روکنے کا کوئی حق نہیں ہے چاہے تم اس کی کتنی خدمت کرتی ہو اور اس کے حقوق ادا کرتی ہو ۔ ہو سکتا ہے کہ تمھارا خاوند مزید اولاد کی خواہش رکھتا ہو ، یا وہ اس عورت سے شادی کر کے اس کو گناہ سے بچانا چاہتا ہو ، یا وہ سمجھتا ہو کہ بلاشبہ ایک بیوی اس کے پاکدامن رہنے کے لیے ناکافی ہے ۔ بہرحال اس کی بیوی کو کوئی حق نہیں کہ وہ اپنے خاوند کو اپنے علاوہ کسی اور عورت کے ساتھ شادی کرنے سے منع کرے ۔ لیکن جب عورت کو خطرہ ہو کہ اس کا خاوند اس سے ظلم کرے گا یا وہ محسوس کرے کہ وہ سوکن کے ساتھ نہیں رہ پائے گی تو ضرورت کے تحت اس کو طلاق لینے کا حق حاصل ہے ، البتہ بلاضرورت طلاق کا مطالبہ کہناجائز نہیں ہے ۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: