تَجِدُ مِنْ شَرِّ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عِنْدَ اللَّهِ ذَا الْوَجْهَيْنِ، الَّذِي يَأْتِي هَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ وَهَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ
”تم قیامت کے دن سب سے بری حالت میں دو رخا پن رکھنے والے کو پاؤ گے جو کچھ کے پاس ایک چہرہ لے کر جاتا تو دوسروں کے پاس دوسرا چہرہ نمایاں کرتا ہے۔ “ [صحيح بخاري/الادب : 6058 ]
فوائد :
دنیا میں بعض اخلاقی جرائم ایسے ہیں جنہیں ہم بہت ہلکا خیال کرتے ہیں لیکن اللہ کے ہاں بہت سنگین ہیں۔ غا لباً اسی قسم کی برائیوں کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے :
” تم اسے معمولی اور ہلکی بات خیال کرتے ہو حالانکہ وہ بہت سنگین اور بری حرکت ہے۔ “ [النور : 15 ]
دو رخا پن بھی اسی قبیل سے ہے۔ ہم اسے معمولی خیال کرتے ہیں حالانکہ اللہ کے ہاں یہ انتہائی خطرناک گناہ ہے۔ ہمارے معاشرہ میں اکثر یہ بد عادت پائی جاتی ہے کہ جب دو آدمیوں کے درمیان نزاع ہوتا ہے تو کچھ لوگ ہر فریق سے مل کر دوسرے کے خلاف باتیں کرتے ہیں یا جب وہ کسی سے ملتے ہیں تو اس کے ساتھ اپنے حق تعلق کا اظہار کرتے ہیں اور اس کی عدم موجودگی میں بد خواہی کی باتین کرتے ہیں۔ اس قسم کی عادت کو اردو میں ”دو رخا پن“ کہا جاتا ہے۔ یہ طرز عمل ایک طرح کی منافقت اور دھوکہ ہی ہے۔ قیامت کے دن ایسے لوگ سخت ترین عذاب سے دو چار ہوں گے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”دنیا میں جو شخص دو رخا ہو گا، قیامت کے دن اس کے منہ میں آگ کی دو زبانیں ہوں گی۔ “ [ابوداود/الادب : 4873 ]
بہرحال ایسے لوگ اپنی عقل کے مطابق دانا بننے کی کوشش کرتے لیکن حقیقت میں اس قسم کے ابن الوقت اخلاقی پستی میں گرے ہوتے ہیں۔