«باب المداراة مع الناس»
لوگوں کے ساتھ اچھے انداز میں پیش آنا
❀ «عن عائشة، قالت انه استاذن على النبى صلى الله عليه وسلم رجل، فقال: ائذنوا له، فبئس ابن العشيرة او بئس اخو العشيرة، فلما دخل الان له الكلام، فقلت له: يا رسول الله قلت ما قلت ثم النت له فى القول، فقال:” اي عائشة إن شر الناس منزلة عند الله من تركه او ودعه الناس اتقاء فحشه. » [متفق عليه: رواه البخاري 6131، ومسلم 2591.]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان فرمایا کہ ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے گھر کے اندر داخل ہونے کی اجازت چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو اندر بلا لو، یہ اپنی قوم کا بہت ہی برا آدمی ہے۔ جب وہ اندر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے نرمی کے ساتھ گفتگو فرمائی۔ میں نے پوچھا: یا رسول اللہ ! آپ نے ابھی اس کے متعلق کیا فرمایا تھا اور پھر اس کے ساتھ اتنی نرمی سے گفتگو فرمائی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عائشہ ! اللہ کے نزدیک سب سے بدتر وہ ہے جسے لوگ اس کی بداخلاقی کے وجہ سے چھوڑ دیں۔
❀ « عن المسور بن مخرمة رضي الله عنهما، قال: قدمت على النبى صلى الله عليه وسلم اقبية، فقال لي ابي مخرمة: انطلق بنا إليه عسى ان يعطينا منها شيئا، فقام ابي على الباب فتكلم، فعرف النبى صلى الله عليه وسلم صوته، فخرج النبى صلى الله عليه وسلم ومعه قباء وهو يريه محاسنه، وهو يقول: خبات هذا لك، خبات هذا لك.» [متفق عليه: رواه البخاري 2657. ومسلم 1058: 130]
حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چند قبائیں آئیں۔ میرے والد مخرمہ رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا: مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے چلو، ممکن ہے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے ہمیں عنایت فرمائیں۔ میرے والد دروازے پر کھڑے ہو کر گفتگو کرنے لگے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آواز پہچان لی۔ پھر ایک قبا لے کر باہر تشریف لائے اور دکھا کر اس کی خوبیاں بیان کرنے لگے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ میں نے تمھارے لیے محفوظ رکھا تھا، یہ میں نے تمھارے لیے محفوظ رکھا تھا۔ اور دوسری روایت کے الفاظ ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ریشم کی قبائیں ہدیہ میں دی گئیں، جس پر سونے کی کڑھائی کی گئی تھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنے ساتھیوں کے درمیان تقسیم فرمایا، اور ان میں سے ایک مخرمہ کے لیے اٹھاکر رکھ دیا۔ پھر جب وہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں نے تمھارے لیے اٹھا رکھا تھا۔ ایوب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کپڑے کے ساتھ نکلے اور مخرمہ کو وہ کپڑے ہر دکھانے لگے اور اس کی خوبیاں بتانے لگے۔