دوستوں کا انتخاب سوچ سمجھ کر کرو
تحریر:حافظ ندیم ظہیر

ہم ایسے معاشرے  میں رہ رہے ہیں جس کا ہر دن پہلے سے زیادہ پر فتن ہوتا ہے۔ نت نئے اور لادینیت کی طرف لے جانے والے اسباب اجاگر ہو رہے ہیں اور یہ یقینی امر ہے کہ آدمی‘‘ ماحول’’ کے رنگ میں رنگا جاتا ہے یعنی وہ اپنے اردگرد کے ماحول سے متاثرہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔
ایسے  میں اسلامی تعلیمات کو اپنے لئے مشعل راہ بنانا ، اپنی محافل و مجالس کو لغویات سے پاک کرنا، قلوب و اذہان کی تطہیر اور محبت و نفرت کا معیار ‘‘ الحب للہ و البغض للہ’’ رکھنا صراطِ مستقیم کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
ماحول کو انسان کیسے قبول کرتا ہے۔ اس کی مثال رسول اللہ ﷺ نے کچھ یوں بیان فرمائی کہ  نیک ہم نشین اور برے ہم نشین کی مثال خوشبو والے (عطار) اور بھٹی دھونکانے  والے (لوہار) کی طرح ہے۔ پس خوشبو والا یا تو تجھے کچھ (خوشبو) ویسے ہی عنایت کر دے گا یا تو خود اس سے خرید لے گا ورنہ اس سے عمدہ خوشبو تو پائے گا ہی اور بھٹی دھونکانے والا یا تو تیرے کپڑے جلا دے گا یا پھر تو اس سے بدبو تو پائے گا ہی(۔ بخاری: ۱۲۰۱ ، مسلم ۲۶۲۸)
نبی اکرم ﷺ کی بیان کردہ اس حدیث میں اتنے خوبصورت پیرائے میں اچھے اور برے ہم نشین کی مثال بیان کی گئی ہے کہ اس سے بہتر تمثیل ممکن ہی نہیں اور عبرت ہے ایسے نوجوانوں کے لئے جو فحاشی و بے ہودگی سے لبریز مجالس میں شریک ہوتے ہیں اور یہ تصور قائم کر لیتے ہیں کہ ہم کون سا عملاً حصہ لے رہے ہیں۔
ایک مشہور مقولہ ہے:
صحبت صالح تراصالح کنند    صحبت طالح ترا طالح کنند
یعنی نیک صحبت تجھے نیک اور بری صحبت تجھے برا بنا دے گی۔
اس لئے برے ساتھیوں کا ساتھ چھوڑ کر اچھے ہم نشینوں کی رفاقت اپنانی چاہیئے۔ برے لوگوں کی محفل ترک کر کے نیک لوگوں کی مجلس اختیار کرنی چاہیئے۔ اچھے اور صالح دوست بنانے چاہیئں تاکہ وہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے تحت ہماری بہترین تربیت کریں اور ہم دنیا و آخرت میں سُرخرو ہوں۔
سنن ابی داود میں حدیث ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
لا تصاحب إلا مؤمناً ولا یأکل طعامک إلا تقی
تو صرف مومن سے دوستی رکھ اور تیرا کھانا صرف متقی کھائے۔
(سنن ابی داود: ۴۸۳۲و إسنادہ صحیح)
اسی طرح آپ ﷺ نے فرمایا: الرجل علی دین خلیلہ فلینظر أحد کم من یخالل
آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے پس تم  میں سے ہر شخص دیکھے کہ وہ کس سے دوستی کرتا ہے۔
(سنن ابی داود:۴۸۳۳و إسنادہ صحیح)

دوستی سوچ سمجھ کر کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ کسی بدعتی یا مشرک سے دوستی ہو اور وہ تمہیں گمراہی کے دروازے پر لے جائے اور تمھارا اس کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا دنیاوی و اُخروی دونوں زندگیوں کی تباہی کا سبب بن جائے۔ وہ تم سے خیر و بھلائی ترک کروا  کر تمھیں شریر بنا دے مسجد کا رستہ چھڑوا کر بے حیائی و فحاشی کی طرف لے جائے پڑھائی سے دلچسپی ختم کرواکر آوارگی میں مبتلا کر دے۔

اکثر یوں ہوتا ہے کہ پڑھنے والے ذہین طلبا پر کچھ نا سمجھ طالب علم اپنی غلط تربیت کا اثر ڈال دیتے ہیں جس سے مستقبل میں قوم کا رہنما بننے والا اپنے گاؤں  بستی والوں کی تربیت کرنے والا، ایک آوارہ شخص بن جاتا ہے جس کی کوئی منزل نہیں ہوتی، پس ضروری ہے کہ ہمارا تعلق صحیح العقیدہ متبع سنت آدمی سے ہو جو وقت کی قدر کرتا ہو جس کی باتیں سننے سے اللہ تعالیٰ کی یاد تازہ ہو۔ اپنے عقیدے کی اصلاح اور اپنی  زندگی کو سنوارنے کا موقع ملے ۔ انہیں دیکھ کر اپنے چہرے  کو بھی سنتِ نبوی ﷺ سے سجانے کی رغبت پیدا ہو اور نبی اکرم ﷺ کی نا فرمانی کرنے سے دل میں گھبراہٹ محسوس ہو لیکن افسوس!کہ قحط الرجال کے اس دور میں ایسی شخصیات کی کمی ہے۔ تلاشِ بسیار کے باوجود اگر کہیں نظر نہ آئیں تو پھر بھی بری صحبت برے ہم نشین سے بہتر تنہائی ہے اور تنہائی میں غفلت و گمراہ کن خیالات کے بجائے اللہ تعالیٰ کا ذکر بہتر ہے۔

قارئین کرام !آج بے راہ روی کی ایک اہم وجہ وقت کی ناقدری بھی ہے ۔ صرف وقت گزارنے کے لئے لوگ ایسی مجلسوں کی تلاش میں رہتے ہیں کہ جو جھوٹ، بہتان، چغلی، غیبت اور طنز و مزاح سے رونق افروز ہوں۔ تحصیل ِ علم اور ذکرِ الٰہی کے بجائے تاش ، لُڈو اور سنوکر کلبز وغیرہ میں صبح سے شام تک وقت گزار دیتے ہیں اور پتا ہی نہیں چلتا۔
کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا

نبی ﷺ نے وقت کی اہمیت کے بارے میں فرمایا:

‘‘دو نعمتیں ایسی ہیں کہ اکثر لوگ ان کی قدر نہیں کرتے، وقت اور صحت’’ (بخاری:۶۴۱۳)
یاد رہے کہ اچھی صحبت اختیار کرنا ایمان اور اعمال صالح کی مضبوطی کا اور بری صحبت، ایمان اور اعمال صالحہ کی بربادی کا ذریعہ ہے۔
دعا ہے کہ اللہ رب العزت سرور کائنات سیدنا محمد ﷺ کی احادیث سے پیار کرنے ان کو سینے سے لگانے اور اپنے جسموں پر نافذ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔(آمین)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے