اس حدیث کی تحقیق مطلوب ہے ۔ (عبداللہ طاہر ، اسلام آباد)
الجواب:اس روایت ((مَنْ تَعَلَّقَ شَیْئًا وُکِّلَ إِلَیْہِ)) (جس نے کوئی چیز لٹکائی (مثلاً منکا) تو وہ اسی کے سپرد کیا جاتا ہے) کو حاکم (۲۱۶/۴ ح ۷۵۰۳) ابن ابی شیبہ (۳۷۱/۷ ح ۲۳۴۴۷) اور بیہقی (۳۵۱/۹) وغیرہم نے”محمد بن عبدالرحمٰن ابن أبي لیلیٰ عن أخیہ عیسیٰ بن عبدالرحمٰن بن أبي لیلیٰ عن عبداللہ بن عکیم”
کی سند سے بیان کیا ہے ۔
طبرانی نے”(محمد) ابن أبي لیلیٰ عن عیسیٰ عن أبي معبد الجھني” کی سند سے یہی روایت بیان کی ۔
(المعجم الکبیر ۳۸۵/۲۲ ح ۹۶۰)
ابو معبد الجہنی عبداللہ بن عکیم اور محمد بن ابی لیلیٰ ضعیف ہے ۔
اس کی تائیدی روایات (شواہد) درج ذیل ہیں:
1: "عباد بن میسرۃ المنقري عن الحسن عن أبي ھریرۃ رضي اللہ عنہ” (السنن المجتبیٰ للنسائی ۱۱۲/۷ ح ۴۰۸۴ ، والسنن الکبریٰ للنسائی : ۳۵۴۲، الکامل لابن عدی ۱۶۴۸/۴)
یہ روایت دو وجہ سے ضعیف ہے :
اول: حسن بصری نے اس روایت میں سیدنا ابوہریرہؓ سے سماع کی تصریح نہیں کی۔
حسن بصری تدلیس کرتے تھے ۔ دیکھئے تقریب التہذیب (۱۲۲۷) و طبقات المدلسین (۲/۴۰)
دوم: عباد بن میسرہ: لین الحدیث (ضعیف ) عابد ہے ۔ (دیکھئے تقریب التہذیب : ۳۱۴۹)
2: "مبارک بن فضالۃ عن الحسن بن عمران بن حصین رضي اللہ عنہ” إلخ
(صحیح ابن حبان ، الاحسان: ۶۰۵۳ دوسرا نسخہ: ۶۰۸۵)
حسن بصری کی عمران بن حصینؓ سے سماع کی تصریح موجود نہیں ہے ۔ ایک روایت میں تصریح آئی ہے (مسند احمد ۴۴۵/۴) لیکن اس سند میں مبارک بن فضالہ مدلس ہے اور اس کے سماع کی تصریح نہیں ہے لہذا یہ سند ضعیف ہے ۔
3: "مشرح بن ھاعان عن عقبۃ بن عامر رضي اللہ عنہ عن رسول اللہ ﷺ قال : ((من تعلق تمیمۃ فلا اتم اللہ لہ، ومن تعلق ودعۃ فلا ودع اللہ لہ))” جو شخص کوئی تیمیہ (مٹکا)لٹکائے تو اللہ اسے اس کے لئے پورا نہ کرے اور جو ودعہ (سفید دھاگا) لٹکائے تو اللہ اسے سکون میں نہ رکھے۔(مسند احمد ۱۵۴/۴ ح ۱۷۴۰۴ و سندہ حسن ، صحیح ابن حبان ، الاحسان : ۶۰۵۴ دوسرا نسخہ:۶۰۸۶، المستدرک ۲۱۶/۴ وصححہ ووافقہ الذہبی)
اس روایت کی سند حسن ہے ۔ خالد بن عبید کو ابن حبان ، حاکم اور ذہبی نے صحیح الحدیث قرار دیا ہے۔
قول تابعی: ابو مجلز لاحق بن حمید (تابعی) نے فرمایا: "من تعلق علاقۃ وکل إلیھا” جو آدمی کوئی چیز لٹکائےگا وہ اسی کے سپرد کیا جائے گا۔ (مصنف ابن ابی شیبہ ۳۷۴/۷ ح ۲۳۴۵۶ و سندہ صحیح)
خلاصہ کلام: اگرچہ ((مَنْ تَعَلَّقَ شَیْئًا وُکِّلَ إِلَیْہِ)) والی روایت سند کے اعتبار سے صحیح نہیں تاہم اس کا ایک حسن شاہد (تائیدی روایت)موجود ہے اس لئے تعویز اور دھاگے وغیرہ لٹکانے سے پرہیز کرتے ہوئے صرف اللہ پر ہی توکل کرنا چایئے۔