311۔ جادو کا علاج کیسے کیا جائے ؟
جواب :
پانی پر درج ذیل سورتیں پڑھی جائیں اور اسے پینے اور غسل کے لیے استعمال کیا جائے :
➊ سورة الکافرون
➋ سورة الاخلاص
➌ سورة الفلق
➍ سورة الناس۔
——————
312۔ وسوسے کا علاج کیا ہے ؟
جواب :
تکبیر یعنی «الله اكبر، الله اكبر، الله اكبر » کہنا، کیونکہ یہ شیطان کو کمزور کرتا ہے۔
ہر روز کثرت کے ساتھ «أعوذ بالله من الشيطان الرجيم » پڑھنا۔
اللہ کا کثرت سے ذکر کرنا، کثرت سے اللہ کے لیے سجدے کرنا، کیوں کہ شیطان سجدے سے دور بھاگتا ہے۔ کثرت سے استغفار پڑھنا، ہر چیز کو لکھ لینا، کیونکہ لکھنے سے بھولتا نہیں اور یہ وسوسے کا سب سے بہتر علاج ہے۔
——————
313۔ کلمہ ’’ السحر“ کا کیا مطلب ہے ؟
جواب :
کلمہ ”سحر“، سحر سے مشتق ہے، جو فجر سے کچھ وقت قبل پر بولا جاتا ہے۔
——————
314۔ جادو کا قرآن پاک سے مختصر اور قوی علاج کیا ہے ؟
جواب :
سورة البقرة اور سورت آل عمران کی بہ کثرت تلاوت۔ ابو سلام سے روایت ہے، وہ ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انھوں نے کہا کہ میں نے رسول الله صلى الله عليه وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :
« إقرءوا القرآن فإنه شافع لأهله يوم القيامة، إقرءوا الزهراويين (البقرة و سرة آل عمران) فإنهما يأتيان يوم القيامة كأنهما غمامتان أو كأنهما غيايتان أو كأنهما فرقان من طير صواف، يحاجان عن أهلهما يوم القيامة ثم قال: إقرءوا سورة البقرة، فإن أخذها بركة و تركها حسرة، ولا تستطيعها البطلة »
”قرآن پڑھا کرو! بلاشبہ وہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کا سفارشی ہوگا، دو روشنیوں (سورة البقرة اور سورت آل عمران) کو پڑھو، بلاشبہ وہ قیامت کے دن دو بادلوں یا دو چھتریوں یا کھولے ہوئے پرندوں کے دو گروہوں میں سے کسی صورت میں آئیں گی اور اپنے اہل (پڑھنے والوں) کی طرف سے جھگڑا کریں گی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سورة البقرہ پڑھا کرو، بلاشبہ اس کا پڑھنا برکت اور اس کا چھوڑنا حسرت ہے اور باطل پرست (جادوگر) اسے رد کرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔“ [صحيح مسلم، رقم الحديث 314]
——————
315۔ میں اپنے گھر میں عجیب و غریب آوازیں سنتا ہوں، اس کا کیا حل ہے ؟
جواب :
➊ اپنے گھر میں داخل ہوتے وقت سلام کہا کرو (اگرچہ وہاں کوئی نہ بھی ہو)۔
➋ کھانا، پینا اور جماع شروع کرتے وقت بسم اللہ پڑھا کرو۔
➌ گھر سے کتوں اور تصویروں کو نکال دو، ہمیشگی کے ساتھ سورة البقرہ پڑھو۔
➍ سورة الاخلاص، فلق اور ناس پانی پر پڑھو اور اسے گھر میں چھڑکو۔
➎ گھر میں داخل ہوتے وقت بسم اللہ پڑھو اور سلام کہو۔
➏ تسلسل کے ساتھ اگر تو یہ کام کرے تو ممکن ہے کہ تجھے بہ ذات خود کچھ مشکل پیش آئے، شیطان کی طرف سے تجھے لمس یا وسوسہ محسوس ہو، لیکن اس سے گھبرانا نہیں، بلکہ عمل جاری رکھنا۔
➐ گھر میں داخل ہوتے وقت کہے: ”میں تمھیں اس عہد کے ساتھ قسم دیتا ہوں جو سلیمان بن داود علیہ السلام نے تم سے لیا تھا کہ تم ہم پر چڑھائی نہ کرو۔“ تین بار یہ کہے۔
——————
316۔ اسکندریہ میں رشدی کی عمارت کا کیا قصہ ہے ؟
جواب :
رشدی کی عمارت کا قصہ یوں ہے کہ کچھ برے لوگ (جن وشیاطین) عمارت کے مالک کے پاس آئے اور اسے کہا: اگر تو چاہتا ہے کہ اللہ تجھ پر فراخی کرے اور تیرے لیے اس عمارت سے رزق کے دروازے کھلیں تو تو بنیاد کے نیچے مصاحف (قرآن) رکھ اور ان مصاحف پر بنیاد رکھی۔ پھر بڑے افسوس کی بات ہے کہ عمارت مصاحف پر بنائی گئی، لیکن مسلمان جن اس عمارت میں ہر داخل ہونے والے کو روکتا ہے، کیونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا کلام اس کے نیچے مدفون ہے اور جن اللہ کے نام پر غیرت کھاتے ہوئے روکتا ہے۔
——————
317۔ مجھے مرگی ہے اور جب بھی میں ڈاکٹروں کے پاس جاتا ہوں وہ مجھے کہتے ہیں : تجھے کچھ نہیں۔ (بتائیں) میں کیا کروں ؟
جواب :
بے ہوش ہو کر گرنے کی دو سمیں ہیں:
➊ یہ گودے میں خون کے زیادہ ہونے کی وجہ سے ہے اور اس کا علاج ڈاکٹر کرتے ہیں۔
➋ جنوں کی ناپاک روحوں کی وجہ سے ہے اور اس کا علاج قسطلانی نے اپنی کتاب المواهب اللدنية بالمنح المحمدية، میں یوں فرمایا ہے:
٭کثرت سے سورة الزلزال کی تلاوت کرنا۔
٭ اذان، جو مرگی والے کے کان میں افاقہ ہونے تک کی جائے۔
٭ «أَفَحَسِبْتُمْ أَنَّمَا خَلَقْنَاكُمْ عَبَثًا وَأَنَّكُمْ إِلَيْنَا لَا تُرْجَعُونَ ﴿١١٥﴾ » پڑھنا۔
٭ہر تین دنوں میں ایک بار سورة البقرہ پڑھنا۔——————
318۔ کیا ایسے علماء بھی ہیں جو انسان میں جن کے دخول کے انکاری ہیں ؟ کیا تائید کرنے والے بھی ہیں ؟
جواب :
وہ لوگ جنھوں نے انکار کیا، وہ معتزلہ اور امام رازی ہیں۔
اس موقف کی تائید کرنے والے علما میں سے امام احمد بن حنبل، شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور علامہ ابن قیم رحمہ اللہ اور ائمہ میں سے امام قرطبی، نووی، شوکانی، البانی، الشعراوی، ابن باز، ابن عثیمین، احمد محمد شاکر، ابوبکر الجزائری، جاد الحق، طنطاوی، عطیہ صقر اور ان کے علاوہ کثیر تعداد ہے، جو اس کے قائل ہیں۔
——————
319۔ کیا جمائی لیتے وقت انسان کے بدن میں جن کا داخل ہونا ممکن ہے ؟
جواب :
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق اگر جمائی لیتے وقت منہ پر ہاتھ نہ رکھا جائے تو شیطان داخل ہو جاتا ہے۔ بعض نے اس کو حقیقی معنی سے پھیر دیا ہے، لیکن بدن انسان میں جن کا داخل ہونا حقیقت بھی مراد ہونے کا احتمال ہے، اس لیے کہ شیطان ابن آدم میں خون کے چلنے کی طرح چلتا ہے، لیکن انسان جب تک اللہ کے ذکر میں رہے، وہ اس پر غلبہ نہیں پا سکتا۔ جمائی لینے والا اس حالت میں اللہ کا ذکر نہیں کر سکتا، اس لیے شیطان کا اس کے منہ میں داخلہ حقیقی ہو سکتا ہے اور یہ بھی احتمال ہے کہ دخول بول کر ”تمکن“ مراد ہو، اس لیے کسی چیز میں داخل ہونے والے کی یہ شان مسلم ہے کہ وہ اس پر غالب ہے۔ [فتح الباري 612/10]
امام نووی رحمہ اللہ نے کہا ہے :
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جمائی کو روکنے، کنٹرول کرنے اور منہ پر ہاتھ رکھنے کا حکم دیا ہے، تاکہ شیطان اپنی مراد نہ پا سکے، اس کی مراد انسان کی صورت کی بدشکلی ظاہر کرنا، اس کے منہ میں داخل ہونا اور اس پر ہنسنا ہے۔ [فتح الباري 612/10]
امام بخاری نے ”التاریخ“، میں یزید بن الاصم سے مرسل روایت بیان کی ہے :
«ما تثاءب النبى صلى الله عليه وسلم قط»
”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی جمائی نہیں لی۔“ [فتح الباري 613/10]
——————
320۔ کیا شیطان ابن آدم کے پاس موت کے وقت بھی آتا ہے ؟
جواب :
ابو اليسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک رسول اللہ دعا کیا کرتے تھے :
« اللهم إني أعوذ بك من الهرم وأعوذ بك من التردي، وأعوذ بك من الغرق والحرق والهرم، وأعوب أن يتخبطني الشيطان عند الموت، وأعوذ بك أن أموت في سبيلك مدبرا، وأعوذ بك أن أموت لديغا»
”اے اللہ! میں بڑھاپے سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور میں گرنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور میں ڈوبنے، جلنے اور کمزوری سے تیری پناه چاہتا ہوں اور میں اس بات سے کہ موت کے وقت شیطان مجھے خطبی بنا دے، تیری پناہ چاہتا ہوں اور میں تیری راہ میں پیٹھ پھیر کر مرنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور میں کسی چیز کے ڈسنے سے موت کے واقع ہونے سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔“ [سنن أبى داؤد، رقم الحديث 1552 سنن النسائي 677/8 المستدرك اللحاكم 531/1]
علامہ البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
——————