مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا أَوْ وَضَعَ عَنْهُ أَظَلَّهُ اللَّهُ فِي ظِلِّهِ
”جو شخص کسی تنگ دست مقروض کو مہلت دیتا ہے یا قرض کو معاف کر دیتا ہے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے اپنے سایہ تلے جگہ دے گا۔ “ [صحيح مسلم/الزاهد : 7512]
فوائد :
خرید و فروخت اور قرض وغیرہ جیسے لین دین کے معاملات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس امت کی رہنمائی فرمائی ہے کہ ہر فریق کو دوسرے کی خیر خواہی اور رعایت کرنی چاہئے، جس پر کسی کا حق ہے وہ اسے ادا کرنے کی پوری پوری کوشش کرے اور جس کا کسی دوسرے پر حق ہے وہ اس کو وصول کرنے میں فراخدلی اور فیاضی سے کام لے۔ وہ اس معاملہ میں سخت اور بےلچک رویہ اختیار نہ کرے۔ اگر کسی نے غریب کو ادھار چیز فروخت کی ہے یا اسے قرض دیا ہے اور وہ اسے بروقت ادا نہیں کر سکا تو اسے مزید مہلت دی جائے یا اسے معاف کر دیا جائے۔ قرآن کریم نے اس سلسلہ میں واضح ہدایات دی ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
” اگر تمہارا قرضدار تنگدست ہے تو اسے کشادگی تک مہلت دو اور تمہارا صدقہ کر دینا بہتر ہے اگر تم جانتے ہو۔ “ [البقره : 280]
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
” اگر کسی نے غریب تنگدست کو مہلت دی یا اسے قرض معاف کر دیا تو اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن کی تکلیفوں اور پریشانیوں سے نجات عطا کرے گا۔“ [صحيح مسلم/المساقاة : 4000]
اس کی فضیلت دوسری حدیث میں یوں بیان کی گئی ہے :
”جس آدمی کا کسی دوسرے شخص پر کوئی حق ہو اور وہ اسے دیر تک ادائیگی کی مہلت دیدے تو اس کو ہر دن کے عوض صدقہ کا ثواب ملے گا۔ “ [مسند امام احمد، ص443 ج 4]