سوال : ① کیا گھر سے باہر جاتے وقت ستر کے پیش نظر جرابیں یا دستانے پہننا جائز ہے یا بدعت ؟ نیز کیا کسی اجنبی آدمی کا زینت کے بغیر عورت کے ہاتھوں کو دیکھنا حرام ہے ؟
② کیا میاں بیوی میں سے کسی ایک فریق کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسی قابل قبول شری عذر کے بغیر فریق ثانی کو عرصہ دراز تک اس کا فطری حق پورا کرنے سے انکار کرے ؟
جواب : ① عورت کے لیے ایسا لباس پہننا واجب ہے جو اس کے بدن اور شرم گاہ کو ڈھانپ سکے۔ خاص طور پر بازار وغیرہ جاتے وقت عورت کا باپردہ ہونا ضروری ہے۔ جرابیں اور دستانے پہننا بھی اسی ضمن میں آتا ہے۔ اس سے مقصود یہ ہوتا ہے کہ عورت کے جسم کا کوئی ایسا حصہ نظر نہ آنے پائے جو کہ فتنہ و فساد کا باعث ہو۔ بوقت ضرورت ہاتھوں کو ننگا رکھنا جائز ہے۔ بشرطیکہ نہ تو وہ زیورات یا مہندی وغیرہ سے مزین ہوں اور نہ آپس میں کسی امتیاز کے حامل ہوں۔
② اس میں کوئی شک نہیں کہ میاں بیوی کا آپس میں جنسی ملاپ ایک نفسیاتی ضرورت ہے۔ پھر مرد و زن میں جنسی قوت کی کمی بیشی کے اعتبار سے جنسی رغبت میں بھی اختلاف ہو سکتا ہے۔ لیکن عام طور پر مرد میں جنسی قوت زیادہ ہوتی ہے اس لئے ازدواجی عمل کے بار بار دہرانے میں مرد کو نسبتا زیادہ رغبت ہوتی ہے۔ بنابریں اکثر عورتیں، اپنے خاوند کی طرف سے کثرت جماع کی شکایت کرتی ہیں کیونکہ وہ ان کے لئے نقصان دہ ہوتا ہے۔
لیکن طویل عرصہ تک جنسی عمل چھوڑ دینا ناجائز ہے۔ یقیناً یہ عورت کا حق ہے کہ اس کی جنسی ضرورت پوری کی جائے اور عورت زیادہ سے زیادہ چار ماہ صبر کر سکتی ہے اسی لئے میاں بیوی کو ایک دوسرے کی رغبت کا لحاظ کرنا چاہئیے۔ اگر جنسی خواہش کا اظہار عورت کی طرف سے ہو تو مرد کو حسب قدرت و طاقت اس کا احترام کرنا چاہئیے۔ اگر دقت کا سامنا کرنا پڑے تو احتراز بھی کر سکتا ہے۔ اسی طرح عورت کو بھی حسب عادت خاوند کی خواہش کا احترام کرنا چاہئیے بشرطیکہ ایسا کرتا تکلیف دہ نہ ہو۔