تحریر: عمران ایوب لاہوری
شہید کی فضیلت:
➊ وَلَا تَقُولُوا لِمَن يُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتٌ ۚ بَلْ أَحْيَاءٌ وَلَٰكِن لَّا تَشْعُرُونَ [البقرة: 154]
”اور اللہ کی راہ کے شہیدوں کو مردہ مت کہو ، وہ زندہ ہیں لیکن تم نہیں سمجھتے ۔“
➋ وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا ۚ بَلْ أَحْيَاءٌ عِندَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ — فَرِحِينَ بِمَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ وَيَسْتَبْشِرُونَ بِالَّذِينَ لَمْ يَلْحَقُوا بِهِم مِّنْ خَلْفِهِمْ أَلَّا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ – يَسْتَبْشِرُونَ بِنِعْمَةٍ مِّنَ اللَّهِ وَفَضْلٍ وَأَنَّ اللَّهَ لَا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُؤْمِنِينَ — [آل عمران: 169 – 171]
”جو لوگ اللہ کی راہ میں شہید کئے گئے ہیں ان کو ہرگز مردہ نہ سمجھیں بلکہ وہ زندہ ہیں اپنے رب کے پاس رزق دیے جاتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنا فضل جو انہیں دے رکھا ہے اس سے بہت خوش ہیں اور خوشیاں منا رہے ہیں ان لوگوں کی بابت جو اب تک ان سے نہیں ملے ان کے پیچھے ہیں یوں کہ ان پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے ۔ وہ خوش ہیں اللہ کی نعمت اور فضل سے ، اس سے بھی کہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کے اجر کو برباد نہیں کرتا ۔“
➌ مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ ۖ فَمِنْهُم مَّن قَضَىٰ نَحْبَهُ وَمِنْهُم مَّن يَنتَظِرُ ۖ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا [الأحزاب: 23]
”مومنوں میں سے ایسے لوگ بھی ہیں جنہوں نے جو عہد اللہ تعالیٰ سے کیا تھا اسے سچا کر دکھایا ۔ بعض نے تو اپنا عہد پورا کر دیا اور بعض موقعہ کے منتظر ہیں اور انہوں نے کوئی تبدیلی نہیں کی ۔“
➍ حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
يغـفـر للشهيد كل ذنب إلا الدين وفي رواية قال: القتل فى سبيل الله يكفر كل شيئ إلا الدين
”اللہ تعالی قرض کے علاوہ شہید کے تمام گناہ معاف کر دیتا ہے ۔ اور دوسری روایت میں فرمایا کہ اللہ کے راستے میں قتل ہونا قرض کے علاوہ ہر چیز کا کفارہ بن جاتا ہے ۔“
[مسلم: 1887 ، كتاب الإمارة: باب من قتل فى سبيل الله كفرت خطاياه إلا الدين]
➎ حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
رأيت الليلة رجلين أتياني فصعدا بي الشجرة فاد خلاني دارا هى أحسن وأفضل لم أرقط أحسن منها قالا أما هذه فدار الشهداء
”میں نے آج رات کو خواب میں دیکھا کہ دو شخص آئے اور مجھے ایک درخت پر چڑھا کر لے گئے پھر ایک خوبصورت اور بہترین گھر میں لے گئے جس سے زیادہ خوبصورت گھر میں نے نہیں دیکھا ان دونوں آدمیوں نے مجھے بتایا کہ یہ گھر شہیدوں کا ہے ۔“
[بخاري: 2791 ، كتاب الجهاد والسير: باب درجات المجاهدين فى سبيل الله]
➏ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ :
ما أحد يدخل الجنة يحب أن يرجع إلى الدنيا وله ما على الأرض من شيئ إلا الشهيد يتمنى أن يرجع إلى الدنيا فيقتل عشر مرات لما يرى من الكرامة ، وفي رواية ، لما يرى من فضل الشهادة
”جنت میں پہنچ جانے والا کوئی ایک شخص بھی ایسا نہ ہو گا جو دنیا میں واپس آنا اور دنیا کی کسی چیز کو حاصل کرنا پسند کرے گا سوائے شہید کے وہ تمنا کرے گا کہ دنیا میں لوٹ جائے اور دس بار اللہ کی راہ میں قتل کیا جائے کیونکہ وہ شہادت کی قدر و قیمت اور اس کی خوبیاں دیکھ چکا ہو گا ۔“
[بخاري: 2817 ، كتاب الجهاد: باب تمنى المجاهد أن يرجع إلى الدنيا ، مسلم: 1877 ، كتاب الإمارة: باب فضل الشهادة فى سبيل الله ، ترمذي: 1661]
➐ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا:
لما أصيب إخوانكم جعل الله أرواحهم فى جوف طير خضر ترد أنهار الجنة تأكل من ثمارها وتأوى إلى قناديل من ذهب معلقة فى ظل العرش ، فلما وجدوا طيب مأكلهم ومشربهم ومقيلهم قالوا من يبلغ إخواننا عنا أنا أحياء فى الجنة نرزق لئلا يزهدوا فى الجهاد ولا ينكلوا عند الحرب فقال الله تعالى أنا أبلغهم عنكم فأنزل الله عزوجل:
وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا ۚ بَلْ أَحْيَاءٌ عِندَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ
”اُحد کے روز جو تمہارے بھائی شہید ہو چکے ہیں اللہ تعالیٰ نے ان کی روحوں کو سبز پرندوں کے پیٹ میں رکھ دیا ۔ یہ پرندے جنت کی نہروں سے سیراب ہوتے ہیں ، جنت کے پھل کھاتے ہیں اور عرش الٰہی کے سائے میں لٹکی ہوئی سنہری قندیلوں میں آرام کرتے ہیں ۔ انہوں نے جب اپنا اچھا کھانا پینا اور اچھی آرام گاہیں دیکھیں تو یہ آرزو کی کہ کون ہے جو ہماری طرف سے ہمارے بھائیوں کو یہ خبر کر دے کہ ہم زندہ ہیں اور جنت میں ہیں؟ تاکہ ہمارے بھائی جنت سے نا اُمید نہ ہو جائیں اور لڑائی میں بزدلی نہ دکھائیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی خواہش کو دیکھ کر فرمایا کہ میں تمہاری طرف سے یہ پیغام اُن کو پہنچا دیتا ہوں چنانچہ یہ آیت نازل ہوئی: ”جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل کیے گئے ہیں انہیں مردہ مت کہو وہ زندہ ہیں اپنے رب کے پاس رزق پا رہے ہیں ۔“
[حسن: صحيح الترغيب: 1379 ، كتاب الجهاد: باب الترغيب فى الشهادة وما جآء فى فضل الشهداء ، ابو داود: 2520 ، كتاب الجهاد: باب فى فضل الشهادة ، حاكم: 88/3]
➑ حضرت مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
للشهيد عند الله ست خصال يغفر له فى أول دفعة من دمه ويرى مقعده من الجنة ويجار من عذاب القبر ، ويأمن من الفزع الأكبر ، ويوضع على رأسه تاج الوقار الياقوتة منه خير من الدنيا وما فيها ، ويزوج ثنتين وسبعين زوجة من الحور العين ويشفع فى سبعين من أقاربه
”اللہ کے ہاں شہید کے چھ اعزاز ہوتے ہیں: (اور وہ یہ ہیں ): پہلے ہی لمحہ اس کی مغفرت کر دی جاتی ہے اور اس کو جنت میں اس کا ٹھکانہ دکھا دیا جاتا ہے ۔ عذابِ قبر سے محفوظ کر دیا جاتا ہے ۔ قیامت کی مصیبت سے محفوظ رہتا ہے ۔ اس کے سر پر عزت اور وقار کا تاج رکھا جاتا ہے جس کا صرف ایک ہی یاقوت دنیا اور اس میں جو ہے سب سے قیمتی ہے ۔ گوری گوری بڑی بڑی آنکھوں والی بہتر (72) حوروں سے اس کی شادی کر دی جاتی ہے ۔ اس کے ستر (70) رشتہ داروں کے بارے میں اس کی سفارش قبول کی جاتی ہے ۔“
[صحيح: صحيح الترغيب: 1375 ، كتاب الجهاد: باب الترغيب فى الشهادة وما جآء فى فضل الشهداء ، ترمذي: 1663 ، كتاب فضائل الجهاد: باب فى ثواب الشهيد ، ابن ماجة: 2799 ، كتاب الجهاد: باب فضل الشهادة فى سبيل الله ، احمد: 131/4]
➒ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !
إنى رجل أسود منتن الريح قبيح الوجه لا مال لى فإن أنا قاتلت هؤلاء حتى أقتل فأين أنا؟ قال فى الجنة فقاتل حتى قتل فأتاه النبى صلى الله عليه وسلم فقال قد بيض الله وجهك وطيب ريحك وأكثر مالك لقد رأيت زوجته من الحور العين نازعته جبة له من صوف تدخل بينه وبين حبة
”میں کالے رنگ کا بدصورت انسان ہوں میرے پاس مال بھی نہیں اگر میں ان کفار سے لڑوں اور شہید کر دیا جاؤں تو کیا جنت میں داخل ہو جاؤں گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! چنانچہ یہ آگے بڑھے کفار سے لڑتے رہے یہاں تک کہ شہید ہو گئے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ان پر گزر ہوا اور وہ شہید ہوئے پڑے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے تیرے چہرے کو خوبصورت کر دیا اور تیری بو کو مہک دار کر دیا اور تیرے مال کو کثیر کر دیا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اس کی دو بیویاں حور عین دیکھی ہیں ۔ اس میت پر ایک جبہ ہے وہ دونوں جھگڑ رہی ہیں اور اس کی کھال اور جبہ کے درمیان داخل ہونا چاہتی ہیں ۔“
[صحيح: صحيح الترغيب: 1381 ، كتاب الجهاد: باب الترغيب فى الشهادة وما جآء فى فضل الشهداء ، حاكم: 93/2 ، امام حاكمؒ فرماتے هيں كه يه حديث مسلم كي شرط پر صحیح هے۔]
➓ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
الشهداء على بارق نهر بباب الجنة فى قبة خضراء يخرج عليهم رزقهم من الجنة بكرة وعشيا
”شہداء جنت کے دروازے کے پاس سبز خیمہ میں نہر کے کنارے پر ہوں گے ۔ ان کو صبح و شام جنت سے رزق ملے گا ۔“
[حسن: صحيح الترغيب: 1378 ، كتاب الجهاد: باب الترغيب فى الشهادة وما جآء فى فضل الشهداء ، احمد: 266/1 ، حاكم: 74/2 ، ابن حبان: 4639 ، ابن أبى شيبة: 290/5]
➊ وَلَا تَقُولُوا لِمَن يُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتٌ ۚ بَلْ أَحْيَاءٌ وَلَٰكِن لَّا تَشْعُرُونَ [البقرة: 154]
”اور اللہ کی راہ کے شہیدوں کو مردہ مت کہو ، وہ زندہ ہیں لیکن تم نہیں سمجھتے ۔“
➋ وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا ۚ بَلْ أَحْيَاءٌ عِندَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ — فَرِحِينَ بِمَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ وَيَسْتَبْشِرُونَ بِالَّذِينَ لَمْ يَلْحَقُوا بِهِم مِّنْ خَلْفِهِمْ أَلَّا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ – يَسْتَبْشِرُونَ بِنِعْمَةٍ مِّنَ اللَّهِ وَفَضْلٍ وَأَنَّ اللَّهَ لَا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُؤْمِنِينَ — [آل عمران: 169 – 171]
”جو لوگ اللہ کی راہ میں شہید کئے گئے ہیں ان کو ہرگز مردہ نہ سمجھیں بلکہ وہ زندہ ہیں اپنے رب کے پاس رزق دیے جاتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنا فضل جو انہیں دے رکھا ہے اس سے بہت خوش ہیں اور خوشیاں منا رہے ہیں ان لوگوں کی بابت جو اب تک ان سے نہیں ملے ان کے پیچھے ہیں یوں کہ ان پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے ۔ وہ خوش ہیں اللہ کی نعمت اور فضل سے ، اس سے بھی کہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کے اجر کو برباد نہیں کرتا ۔“
➌ مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ ۖ فَمِنْهُم مَّن قَضَىٰ نَحْبَهُ وَمِنْهُم مَّن يَنتَظِرُ ۖ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا [الأحزاب: 23]
”مومنوں میں سے ایسے لوگ بھی ہیں جنہوں نے جو عہد اللہ تعالیٰ سے کیا تھا اسے سچا کر دکھایا ۔ بعض نے تو اپنا عہد پورا کر دیا اور بعض موقعہ کے منتظر ہیں اور انہوں نے کوئی تبدیلی نہیں کی ۔“
➍ حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
يغـفـر للشهيد كل ذنب إلا الدين وفي رواية قال: القتل فى سبيل الله يكفر كل شيئ إلا الدين
”اللہ تعالی قرض کے علاوہ شہید کے تمام گناہ معاف کر دیتا ہے ۔ اور دوسری روایت میں فرمایا کہ اللہ کے راستے میں قتل ہونا قرض کے علاوہ ہر چیز کا کفارہ بن جاتا ہے ۔“
[مسلم: 1887 ، كتاب الإمارة: باب من قتل فى سبيل الله كفرت خطاياه إلا الدين]
➎ حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
رأيت الليلة رجلين أتياني فصعدا بي الشجرة فاد خلاني دارا هى أحسن وأفضل لم أرقط أحسن منها قالا أما هذه فدار الشهداء
”میں نے آج رات کو خواب میں دیکھا کہ دو شخص آئے اور مجھے ایک درخت پر چڑھا کر لے گئے پھر ایک خوبصورت اور بہترین گھر میں لے گئے جس سے زیادہ خوبصورت گھر میں نے نہیں دیکھا ان دونوں آدمیوں نے مجھے بتایا کہ یہ گھر شہیدوں کا ہے ۔“
[بخاري: 2791 ، كتاب الجهاد والسير: باب درجات المجاهدين فى سبيل الله]
➏ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ :
ما أحد يدخل الجنة يحب أن يرجع إلى الدنيا وله ما على الأرض من شيئ إلا الشهيد يتمنى أن يرجع إلى الدنيا فيقتل عشر مرات لما يرى من الكرامة ، وفي رواية ، لما يرى من فضل الشهادة
”جنت میں پہنچ جانے والا کوئی ایک شخص بھی ایسا نہ ہو گا جو دنیا میں واپس آنا اور دنیا کی کسی چیز کو حاصل کرنا پسند کرے گا سوائے شہید کے وہ تمنا کرے گا کہ دنیا میں لوٹ جائے اور دس بار اللہ کی راہ میں قتل کیا جائے کیونکہ وہ شہادت کی قدر و قیمت اور اس کی خوبیاں دیکھ چکا ہو گا ۔“
[بخاري: 2817 ، كتاب الجهاد: باب تمنى المجاهد أن يرجع إلى الدنيا ، مسلم: 1877 ، كتاب الإمارة: باب فضل الشهادة فى سبيل الله ، ترمذي: 1661]
➐ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا:
لما أصيب إخوانكم جعل الله أرواحهم فى جوف طير خضر ترد أنهار الجنة تأكل من ثمارها وتأوى إلى قناديل من ذهب معلقة فى ظل العرش ، فلما وجدوا طيب مأكلهم ومشربهم ومقيلهم قالوا من يبلغ إخواننا عنا أنا أحياء فى الجنة نرزق لئلا يزهدوا فى الجهاد ولا ينكلوا عند الحرب فقال الله تعالى أنا أبلغهم عنكم فأنزل الله عزوجل:
وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا ۚ بَلْ أَحْيَاءٌ عِندَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ
”اُحد کے روز جو تمہارے بھائی شہید ہو چکے ہیں اللہ تعالیٰ نے ان کی روحوں کو سبز پرندوں کے پیٹ میں رکھ دیا ۔ یہ پرندے جنت کی نہروں سے سیراب ہوتے ہیں ، جنت کے پھل کھاتے ہیں اور عرش الٰہی کے سائے میں لٹکی ہوئی سنہری قندیلوں میں آرام کرتے ہیں ۔ انہوں نے جب اپنا اچھا کھانا پینا اور اچھی آرام گاہیں دیکھیں تو یہ آرزو کی کہ کون ہے جو ہماری طرف سے ہمارے بھائیوں کو یہ خبر کر دے کہ ہم زندہ ہیں اور جنت میں ہیں؟ تاکہ ہمارے بھائی جنت سے نا اُمید نہ ہو جائیں اور لڑائی میں بزدلی نہ دکھائیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی خواہش کو دیکھ کر فرمایا کہ میں تمہاری طرف سے یہ پیغام اُن کو پہنچا دیتا ہوں چنانچہ یہ آیت نازل ہوئی: ”جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل کیے گئے ہیں انہیں مردہ مت کہو وہ زندہ ہیں اپنے رب کے پاس رزق پا رہے ہیں ۔“
[حسن: صحيح الترغيب: 1379 ، كتاب الجهاد: باب الترغيب فى الشهادة وما جآء فى فضل الشهداء ، ابو داود: 2520 ، كتاب الجهاد: باب فى فضل الشهادة ، حاكم: 88/3]
➑ حضرت مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
للشهيد عند الله ست خصال يغفر له فى أول دفعة من دمه ويرى مقعده من الجنة ويجار من عذاب القبر ، ويأمن من الفزع الأكبر ، ويوضع على رأسه تاج الوقار الياقوتة منه خير من الدنيا وما فيها ، ويزوج ثنتين وسبعين زوجة من الحور العين ويشفع فى سبعين من أقاربه
”اللہ کے ہاں شہید کے چھ اعزاز ہوتے ہیں: (اور وہ یہ ہیں ): پہلے ہی لمحہ اس کی مغفرت کر دی جاتی ہے اور اس کو جنت میں اس کا ٹھکانہ دکھا دیا جاتا ہے ۔ عذابِ قبر سے محفوظ کر دیا جاتا ہے ۔ قیامت کی مصیبت سے محفوظ رہتا ہے ۔ اس کے سر پر عزت اور وقار کا تاج رکھا جاتا ہے جس کا صرف ایک ہی یاقوت دنیا اور اس میں جو ہے سب سے قیمتی ہے ۔ گوری گوری بڑی بڑی آنکھوں والی بہتر (72) حوروں سے اس کی شادی کر دی جاتی ہے ۔ اس کے ستر (70) رشتہ داروں کے بارے میں اس کی سفارش قبول کی جاتی ہے ۔“
[صحيح: صحيح الترغيب: 1375 ، كتاب الجهاد: باب الترغيب فى الشهادة وما جآء فى فضل الشهداء ، ترمذي: 1663 ، كتاب فضائل الجهاد: باب فى ثواب الشهيد ، ابن ماجة: 2799 ، كتاب الجهاد: باب فضل الشهادة فى سبيل الله ، احمد: 131/4]
➒ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !
إنى رجل أسود منتن الريح قبيح الوجه لا مال لى فإن أنا قاتلت هؤلاء حتى أقتل فأين أنا؟ قال فى الجنة فقاتل حتى قتل فأتاه النبى صلى الله عليه وسلم فقال قد بيض الله وجهك وطيب ريحك وأكثر مالك لقد رأيت زوجته من الحور العين نازعته جبة له من صوف تدخل بينه وبين حبة
”میں کالے رنگ کا بدصورت انسان ہوں میرے پاس مال بھی نہیں اگر میں ان کفار سے لڑوں اور شہید کر دیا جاؤں تو کیا جنت میں داخل ہو جاؤں گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! چنانچہ یہ آگے بڑھے کفار سے لڑتے رہے یہاں تک کہ شہید ہو گئے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ان پر گزر ہوا اور وہ شہید ہوئے پڑے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے تیرے چہرے کو خوبصورت کر دیا اور تیری بو کو مہک دار کر دیا اور تیرے مال کو کثیر کر دیا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اس کی دو بیویاں حور عین دیکھی ہیں ۔ اس میت پر ایک جبہ ہے وہ دونوں جھگڑ رہی ہیں اور اس کی کھال اور جبہ کے درمیان داخل ہونا چاہتی ہیں ۔“
[صحيح: صحيح الترغيب: 1381 ، كتاب الجهاد: باب الترغيب فى الشهادة وما جآء فى فضل الشهداء ، حاكم: 93/2 ، امام حاكمؒ فرماتے هيں كه يه حديث مسلم كي شرط پر صحیح هے۔]
➓ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
الشهداء على بارق نهر بباب الجنة فى قبة خضراء يخرج عليهم رزقهم من الجنة بكرة وعشيا
”شہداء جنت کے دروازے کے پاس سبز خیمہ میں نہر کے کنارے پر ہوں گے ۔ ان کو صبح و شام جنت سے رزق ملے گا ۔“
[حسن: صحيح الترغيب: 1378 ، كتاب الجهاد: باب الترغيب فى الشهادة وما جآء فى فضل الشهداء ، احمد: 266/1 ، حاكم: 74/2 ، ابن حبان: 4639 ، ابن أبى شيبة: 290/5]