نہ ہی قاتل مقتول کا وارث ہوگا
➊ عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا يرث القاتل شيئا
”قاتل کسی چیز کا وارث نہیں بن سکتا ۔“
[حسن: صحيح ابو داود: 3818 ، كتاب الديات: باب ديات الأعضاء ، ابو داود: 4564 ، نسائي: 42/8]
➋ ایک روایت میں یہ لفظ ہیں:
ليس للقاتل من الميراث شيئ
”قاتل کو مقتول کی میراث سے کچھ نہیں ملے گا ۔“
[صحيح: إرواء الغليل: 1671 ، 117/6 ، دار قطني: 237/4 ، بیھقی: 220/6 ، شيخ حازم على قاضي نے اس روايت كو صحيح موقوف قرار ديا هے۔ التعليق على سبل السلام: 1281/3 ، شيخ محمد صبحی حسن حلاق نے اسے صحيح كها هے۔ التعليق على سبل السلام: 339/5]
اس پر علما کا اتفاق ہے کہ قتل میراث کے حصول میں رکاوٹ ہے اور قاتل مقتول کا وارث نہیں ہو سکتا ۔
[الفقه الإسلامي وأدلته: 7715/10 ، الفرائض: ص / 24]
(شافعیؒ ، ابو حنیفہؒ ) قتل عمد ہو یا قتل خطا ، قاتل مقتول کا وارث نہیں ہو گا ۔
(مالکؒ ) اگر قتل خطا ہو تو وہ مال کا وارث ہو گا دیت کا نہیں ۔
[الأم للشافعي: 76/4 ، المعرفة للشافعي: 103/9 ، المبسوط: 46/30 ، البحر الزخار: 367/5 ، بداية المجتهد: 220/4]
(امیر صنعانیؒ ) اس تفریق کی کوئی دلیل نہیں (یعنی ہر حال میں قاتل مقتول کا وارث نہیں بن سکتا ) ۔
[سبل السلام: 1281/3]