تحریر: عمران ایوب لاہوری
مرتد کی میراث
مرتد کی میراث کے متعلق اختلاف ہے ۔
(ابو حنیفہؒ ، ابو یوسفؒ ، محمدؒ ) مسلمان ورثاء مرتد کی اس چیز کے وارث ہوں گے جو اس نے حالت اسلام میں کمائی اور جو کچھ حالت ارتداد میں کمایا ہے وہ بیت المال کے لیے ہو گا ۔
(جمہور ، مالکیہ ، شافعیہ ، حنابلہ ) اصل کافر کی طرح نہ تو مرتد کسی مسلمان کا وارث بن سکتا ہے اور نہ ہی اس کا وارث بنا جا سکتا ہے اس کا ترکہ بیت المال کے لیے ہو گا قطع نظر اس سے کہ اس نے وہ اسلام میں کمایا ہے یا ارتداد میں ۔
[القوانين الفقهية: ص / 394 ، مغنى المحتاج: 25/3 ، المغنى: 298/6]
(راجح ) جمہور کا موقف راجح ہے ۔
(شوکانیؒ ) اسی کے قائل ہیں ۔
[نيل الأوطار: 142/4]