دو مختلف دین والے ایک دوسرے کے وارث نہیں بن سکتے
تحریر: عمران ایوب لاہوری

دو مختلف دین والے ایک دوسرے کے وارث نہیں بن سکتے
➊ حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا يتوارث أهل ملتين شتى
”دو مختلف ادیان کے پیرو کار ایک دوسرے کے وارث نہیں ہو سکتے ۔“
[صحيح: إرواء الغليل: 120/6 – 121 ، ابو داود: 2911 ، كتاب الفرائض: باب هل يرث المسلم الكافر ، احمد: 178/2 ، نسائي: 82/4 ، ابن ماجة: 2731 ، دار قطنى: 75/4 ، ترمذي: 2108 ، تلخيص الحبير: 184/3]
➋ حضرت اُسامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا يرث المسلم الكافر ولا الكافر المسلم
”مسلمان کافر کا وارث نہیں ہو سکتا اور نہ ہی کافر مسلمان کا وارث ہو سکتا ہے ۔“
[بخارى: 6764 ، كتاب الفرائض: باب لا يرث المسلم الكافر ، مسلم: 1614 ، مؤطا: 519/2 ، طيالسي: 283/1 ، احمد: 200/5 ، دارمي: 370/2 ، ابو داود: 2909 ، ترمذي: 2107 ، ابن ماجة: 2729 ، دار قطني: 79/4 ، بيهقي: 217/6 ، حميدي: 248/1 ، سعيد بن منصور: 184/1 ، عبد الرزاق: 14/6 ، مسند شافعي: 190/2]
اس پر ائمہ کا اجماع ہے کہ مسلمان کافر کا وارث نہیں ہو سکتا اور نہ ہی کوئی کافر مسلمان کا وارث ہو سکتا ہے لیکن امام احمدؒ نے کہا ہے کہ مسلمان اپنے آزاد کردہ کافر غلام کا وارث ہو سکتا ہے کیونکہ حدیث میں ہے کہ :
الولاء لمن أعتق
[الفقه الإسلامي وأدلته: 7719/10 ، المغنى: 348/6]
دو مختلف دین والوں کے توارث میں اختلاف ہے کہ ان سے مراد صرف مسلمان اور کافر ہیں یا کفار کے مختلف أدیان بھی اس میں شامل ہیں حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کا ظاہری مفہوم تو یہی ہے کہ کفار کے مختلف ادیان میں بھی عدم توارث ہی ہو گا ۔
[الروضة الندية: 706/2]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے