ولاء (غلام کی وراثت کی نسبت ) کو فروخت کرنا یا اسے ہبہ کرنا حرام ہے
➊ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ :
أن رسول الله نهى عن بيع الولاء و هبته
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء کو فروخت کرنے اور اسے ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے ۔“
[بخاري: 2535 ، كتاب العتق: باب بيع الولاء وهبته ، مسلم: 1506 ، مؤطا: 783/2 ، ابو داود: 2919 ، نسائي: 306/7 ، ترمذي: 1236 ، ابن ماجة: 2747 ، احمد: 9/2 – 79 ، طيالسي: 1775 ، حميدي: 285/2 ، ابن الجارود: 978 ، ابن حبان: 4927]
➋ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
الولاء لحمة كلحمة النسب لا يباع ولا يوهب
”ولاء کا تعلق نسبت کے تعلق کی طرح ہے جسے نہ فروخت کیا جا سکتا ہے اور نہ ہبہ کیا جا سکتا ہے ۔“
[بيهقى: 240/6 ، حاكم: 341/4]
(جمہور ) ولاء کو فروخت کرنا یا اسے ہبہ کرنا جائز نہیں ۔
(مالکؒ ) ولاء کو فروخت کرنا جائز ہے ۔
[نيل الأوطار: 137/4 ، فتح البارى: 353/13]
ولاء سے مراد عصبہ بننا ہے کہ جس کا سبب مالک کا اپنے غلام کو آزادی کی نعمت عطا کرنا ہے اس بنا پر (اصحاب الفروض اور عصبہ رشتہ داروں کی غیر موجودگی میں ) مالک اپنے آزاد کردہ غلام کا وارث ہو گا ۔
[الفروض: ص / 20]