اعضاء و زخموں میں قصاص

اعضاء وغیرہ میں بھی قصاص لاگو ہو گا اور اسی طرح زخموں میں بھی اگر ممکن ہو
➊ ارشاد باری تعالی ہے کہ :
وَكَتَبْنَا عَلَيْهِمْ فِيهَا أَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ وَالْعَيْنَ بِالْعَيْنِ …… الخ [المائدة: 45]
”اور ہم نے یہودیوں کے ذمے تورات میں یہ بات مقرر کر دی تھی کہ جان کے بدلے جان اور آنکھ کے بدلے آنکھ اور ناک کے بدلے ناک اور کان کے بدلے کان اور دانت کے بدلے دانت اور خاص زخموں کا بھی کفارہ ہے ۔“
اگرچہ آیت میں خطاب بنی اسرائیل کو ہے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حکم کو قائم و ثابت رکھا ۔ جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:
”ان کی پھوپھی ربیع بنت نضر نے ایک انصاری لڑکی کے دانت توڑ دیے ۔ ربیع کے رشتہ داروں نے اس سے معافی طلب کی تو انہوں نے انکار کر دیا ۔ پھر انہوں نے دیت دینے کی پیش کش کی تو اسے بھی انہوں نے رد کر دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عدالت میں حاضر ہو کر قصاص کا مطالبہ کیا اور قصاص کے سوا کسی بھی چیز کو لینے سے انکار کر دیا ۔ لٰہذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قصاص کا فیصلہ فرما دیا ۔ یہ سن کر حضرت انس رضی اللہ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! کیا ربیع کا دانت توڑا جائے گا؟ نہیں اس ذات اقدس کی قسم جس نے آپ کو حق دے کر مبعوث فرمایا ہے! اس کا دانت نہیں توڑا جائے گا ۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے انس !
كتاب الله القصاص
”اللہ کا نوشتہ تو قصاص ہی ہے ۔“
اتنے میں وہ لوگ اس پر رضامند ہو گئے اور پھر معاضی دے دی ۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے بندے ایسے بھی ہیں کہ اگر وہ اللہ کی قسم کھا لیتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کی قسم پوری فرما دیتے ہیں ۔“
[بخاري: 4500 ، كتاب تفسير القرآن: باب يأيها الذين آمنو كتب عليكم القصاص فى القتلى ، أبو داود: 4595 ، نسائى: 26/8 ، ابن ماجة: 2649 ، احمد: 128/3 ، ابن الجارود: 841]
(شوکانیؒ ) (مذکورہ ) حدیث کا ظاہر قصاص کے وجوب پر دلالت کرتا ہے ۔ اگرچہ دانت اکھیڑا نہ گیا ہو بلکہ ٹوٹا ہی ہو لیکن ٹوٹے ہوئے دانت کی مقدار معلوم ہونا اور بدلے میں اتنی مقدار کے توڑنے کا امکان ہونا شرط ہے ۔
(احمدؒ ) ایسی ہڈی میں قصاص نہیں ہے جس سے ہلاکت کا خدشہ ہو ۔
(طحاویؒ ) (اہل علم نے ) اتفاق کیا ہے کہ سر کی ہڈی میں قصاص نہیں ہے ۔
(شافعیؒ ، احنافؒ ) دانت کے علاوہ کسی ہڈی میں قصاص نہیں (یہ قول مرجوع ہے ) ۔
[نيل الأوطار: 462/4 ، سبل السلام: 1592/3]
(نواب صدیق حسن خانؒ ) ہر معلوم جوڑ مثلاَ انگلی ، ہاتھ کہنی ، پاؤں ، دانت ، ناک ، کان ، آنکھ ، ذکر اور خصیتیں وغیرہ ہر ایک میں قصاص ہے ۔
[الروضة الندية: 647/2]
مع الإمكان اس لیے کہا گیا ہے کہ جیسے کسی کا سر زخمی ہو جائے تو اس کی مثل قصاص کی کوشش نہیں کی جائے گی کیونکہ یہ مد مقابل کی ہلاکت کا موجب بن سکتا ہے ۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے