قصاص: والدین اور اولاد کا حکم
تحریر: عمران ایوب لاہوری

فرع کو اصل کے بدلے (قتل کیا جائے گا ) لیکن اصل کو فرع کے بدلے نہیں
اصل سے مراد والدین اور فرع سے مراد اولاد ہے ۔ بچے کو باپ کے بدلے قتل کرنا تو دلائل قصاص کے عموم سے ثابت ہوتا ہے لیکن باپ کو بچے کے بدلے اس لیے قتل نہیں کیا جائے گا کیونکہ حدیث میں اس کی تخصیص کر دی گئی ہے جیسا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ :
لا يقاد الوالد بالولد
”والد سے بچے کے بدلے قصاص نہیں لیا جائے گا ۔“
[صحيح: صحيح ترمذي: 1129 – 1130 ، كتاب الديات: باب ماجآء فى الرجل يقتل ابنه يقاد منه أم ، صحيح ابن ماجة: 2662 ، 2599 ، ترمذي: 1400 ، احمد: 16/1 ، ابن ماجة: 888/2 ، بيهقي: 38/8]
(شافعیؒ ) میں نے اکثر علما سے ملاقات کی (وہ یہی کہتے ہیں کہ ) والد کو بچے کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا ۔
(جمہور ، احناف ، احمدؒ ) اسی کے قائل ہیں (کیونکہ باپ بچے کے وجود کا سبب ہے لٰہذا بچہ باپ کے خاتمے کا سبب نہیں بن سکتا ) ۔
[سبل السلام: 1577/3 ، تحفة الأحوذى: 752/4 ، الأم: 195/4 ، السيل الجرار: 390/4 ، السنن الكبرى للبيهقى: 38/8]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے